رفتہ رفتہ ہر پولیس والے کو شاعر کر دیا

رفتہ رفتہ ہر پولیس والے کو شاعر کر دیا
محفل شعر و سخن میں بھیج کے سرکار نے
ایک قیدی صبح کو پھانسی لگا کر مر گیا
رات بھر غزلیں سنائیں اس کو تھانے دار نے