ریڈیم کتنے سالوں تک تابکاری کا اخراج کرتا رہتا ہے؟
زیادہ تر عنصروں کے ایٹم پائدار ہوتے ہیں۔یعنی وقت کے ساتھ ساتھ دوسرے ایٹموں میں تبدیل نہیں ہوتے۔لیکن کچھ عنصروں کے ایٹم ٹوٹتے پھوٹتے رہتے ہیں اور دوسرے قسم کے ایٹموں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ایسے ایٹم تابکار کہلاتے ہیں اور ایسے ایٹموں پر مشتمل عنصر تابکار عنصر کہلاتے ہیں۔ریڈیم بھی ایک تابکار عنصر ہے۔یہ پچ بلینڈ سے حاصل ہوتا ہے۔پچ بلینڈ کے سب سے بڑے خزانے کینیڈا میں بی آر لیک میں پائے گئے ہیں۔
ہر ایٹم ٹوٹتے پھوٹتے وقت خاص شرح سے شعاعیں خارج کرتا ہے۔اب تک کوئی ایسا طریقہ معلوم نہیں ہوسکا جس سے اس کی شرح کو تیز یا آہستہ کیا جاسکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ ایٹم تیزی سے دوسری قسم کے ایٹموں میں تبدیل ہوتے ہیں اور کچھ آہستگی کے ساتھ لیکن ہر دوصورتوں میں انسان اس عمل کو کنٹرول نہیں کرسکتا ۔یہ ٹوٹ پھوٹ اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک ریڈیم آخر کار ’سیسے‘میں تبدیل نہیں ہوجاتا۔مثلاً ایک گرام ریڈیم ایک ہزار پانچ سونوے سال بعد کم وزن والے ایٹموں میں تبدیل ہوکر نصف رہ جاتا ہے۔پھر اتنے ہی عرصے کے بعد باقی آدھا گرام ریڈیم تبدیل ہوکر ایک چوتھائی گرام رہ جاتا ہے۔
ریڈیم ‘مادام کیوری‘اور اس کے خاوند ’پیری کیوری‘نے دریافت کیا تھا۔اصل میں وہ دونوں پچ بلینڈ(یورینیم کی ایک کچ دھات)سے خالص یورینیم الگ کررہے تھےتو انہیں احساس ہوا کہ اس میں کوئی چیز ایسی موجود ہےجو یورینیم سے بھی زیادہ طاقت ور شعاعیں خارج کررہی ہے۔تحقیق کرنے پر انہیں اس میں سے ایک مادہ ملا جس کا نام انہوں نے ’’پلونیم ‘‘رکھا لیکن انہوں نے محسوس کیا کہ پچ بلینڈ میں پلونیم کے علاوہ بھی کوئی چیز موجود ہے۔آخر کار وہ اس میں موجود ریڈیم کی نہایت تھوڑی سی مقدار کو اس سے الگ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
ریڈیم تین قسم کی شعاعیں خارج کرتا ہے۔انہیں ’’الفا‘‘’’بیٹا‘‘اور ’’گیما‘‘ شعاعیں کہتے ہیں۔’الفا‘شعاعیں تیز رفتار ہیلیم پر مشتمل ہوتی ہیں۔بیٹا شعاعیں تیز رفتار الیکٹرانوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔گیما شعاعیں ایک ریز کی طرح ہوتی ہیں،لیکن عام طور سے کسی چیز میں نفوذ کرنے کی صلاحیت ان میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔