رد و کد کے بھی بعد رہ جائے
رد و کد کے بھی بعد رہ جائے
شعر وہ ہے جو یاد رہ جائے
عشق کا باب بند ہے تو کیوں
نظم بست و کشاد رہ جائے
ایک دن میں تجھے نڈھال کروں
دل میں اتنا عناد رہ جائے
ڈھے گئیں جب تمام بنیادیں
کیوں دل کج نہاد رہ جائے
پیش چشم جنوں فروشندہ
دل وحشت نژاد رہ جائے