رد عمل
میں آندھیوں کی سیاہ یلغار سے بچا بھی
تو اپنی منزل نہ پا سکوں گا
کہ راستے میں نے اپنے
بدل دئے ہیں
تمام بے لوث حوصلے بھی کچل دئے ہیں
سفر مرا اب شروع ہوا ہے
شروع رہے گا
ہجوم ملنے تو دو کہیں پر
قدم نہ ہوں گے مرے زمیں پر
بڑھو بڑھو کی صدائے ماضی
بدن کے ساتوں طبق میں ہوگی
تو کیا کروں گا
کہ میرے اندر خدا نہیں ہے
جو روک لے گا
سفر مرا اب شروع رہے گا