رات تو کالی تھی لیکن رات گزر کر صبح جو آئی عامر عثمانی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں رات تو کالی تھی لیکن رات گزر کر صبح جو آئی اور گھٹے کم تاب اجالے اور بڑھے ظلمات کے سائے اب میں سحر کے نغمے گا کر خود کو کب تک دھوکے دوں گا ہونٹ ہوئے جاتے ہیں زخمی دل کا یہ عالم بیٹھا جائے