رات ہوئی
تم کو پا لینے کی دھن میں
دنیا اوڑھی
رنگ برنگے کپڑے پہنے
پیشانی پر سورج باندھا
آنگن بھر میں دھوپ بچھائی
دیواروں پر سبزہ ڈالا
پھولوں پتوں سے اپنی چوکھٹ رنگوائی
موسم آئے
موسم بیتے
سورج نکلا دھوپ کھلی
پھر دھوپ چڑھی پھر اور چڑھی
پھر شام ہوئی
پھر گہری کالی رات ہوئی