راستے تیرہ سہی سینے تو بے نور نہیں
راستے تیرہ سہی سینے تو بے نور نہیں
آنکھ جو دیکھ رہی ہے ہمیں منظور نہیں
پیڑ پت جھڑ میں لہو روتے ہیں افسردہ نہ ہو
شاخ میں نم ہے تو پھر موسم گل دور نہیں
مشکلیں دل میں نئی شمعیں جلا دیتی ہیں
غم سے بجھ جانا تو درویشوں کا دستور نہیں
جانے کیا غم تھا کہ چپ اوڑھ کے وہ بیٹھ رہا
وہ کم آمیز تو ہے یارو پہ مغرور نہیں