راہبر تیرا ستارہ نہ رہے
راہبر تیرا ستارہ نہ رہے
جستجو ایسی خدارا نہ رہے
جو نہ اک دوجے کا ہو ہم میں گماں
ہم میں پھر کچھ بھی ہمارا نہ رہے
جسم ہی جسم ہو اور روح نہ ہو
وصل وہ مجھ کو گوارا نہ رہے
منتظر ہو نہ تیری آنکھیں تو
میری کشتی کا کنارہ نہ رہے
پیار آنکھوں سے چھلکتا ہی ہے
دل کے پیمانے میں سارا نہ رہے
اور کچھ کم ہو تو پھر کیا کم ہے
پیار کم ہو تو گزارا نہ رہے
پھونک مارو یہ ابھر آئے گا
راکھ میں دب کے شرارہ نہ رہے
کیا سنبھلنے کا مزہ آئے جو
تیری باہوں کا سہارا نہ رہے
رہ چکا پاس ترے جو اب تو
دل مرے پاس دوبارہ نہ رہے