قومی زبان

جگرمرادآبادی: ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

انہیں مشاعروں کی جان سمجھا جاتا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو ان کا ترنم اور خوبصورت لحن تھا اور دوسری وجہ ان کے کلام کے غنائیت اور سریلاپن۔۔۔ ان کے شعروں میں ایسی برجستگی اور روانی ہوتی تھی کہ سامعین کو سنتے سنتے ہی ازبر ہو جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کے اشعار نہ صرف زبان زد عام ہیں بلکہ کئی اشعار تو غالب کی طرح ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیے

امراؤ جان ادا :اردو کا پہلا کامیاب ناول

مرزا ہادی رسوا کا ناول" امراؤ جان ادا" کو اردو ادب کا پہلا کامیاب ناول سمجھا جاتا ہے ۔مرزا ہادی رسوا نے اسے 1899ء میں لکھا۔ اس ناول کو معاشرتی، نفسیاتی اور تاریخی ناولوں میں اہم مقام حاصل ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک صدی گزر جانے کے باوجود اس کو ذوق و شوق سے پڑھا جاتا ہے ۔

مزید پڑھیے

ایک رسی کے کئی نام اور کئی کام

رسی

گھوڑے یا گھوڑی کو جب چرنے کیلئے چھوڑا جاتا ہے  تو اس ڈر سے کہ کہیں بھاگ نہ جائے ،اس کی اگلی ٹانگوں میں رسی باندھ دیتے ہیں، جسے"دھنگنا" کہتے ہیں۔گھوڑے کو جب تھان پر باندھتے ہیں تو گلے اور پچھلی ٹانگوں میں جو رسیاں باندھی جاتی ہیں وہ "اگاڑی'  ' یا  "پچھاڑی" کہلاتی ہیں۔گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر سوار جو رسی پکڑتا ہے وہ "لگام" کہلاتی ہے اور گھوڑا یا گھوڑے تانگے اور بگھی وغیرہ میں جُتے ہوں تو یہ رسی "راس" کہلاتی ہے۔

مزید پڑھیے

انشائیہ: جی ہاں

پنجابی لوگ اپنے مطلوب کی ایک "نکی جئی ہاں" کے بدلے جی جان وارنے کو تیار رہتے ہیں۔ جبکہ "جی سائیں" کہنے والے سرائیکی لوگ سینے یا چھاتی کو "ہاں" کہتے ہیں۔ بعض معالج یہ جملہ سن کر متحیر ہو جاتے ہیں کہ "ہاں میں درد ہے۔" درد تو واقعی "ہاں" میں ہوتا ہے، ایک "ناں" سو سُکھ ۔

مزید پڑھیے

سیاستِ لفظی: ایسے لفظوں کی کہانی جو سیاست کی نذر ہوگئے

لسانیات کی بحث میں کہا جاتا ہے آواز سے حرف اور  حرف سے لفظ بنتا ہے۔ لیکن یہ سفر اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔آگ کا دریا ہے اور ڈوب کرجانےکے مترادف ہے۔ہر لفظ  طویل سفر کرتے موجودہ صورت تک پہنچتا ہے۔لیکن یہ سفر یہاں بھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ آج ہمارا مقصد کوئی دقیق لسانی بحث کرنا نہیں ہے۔آج چند ایسے الفاظ کا تذکرہ کریں گے جو سیاسی وسماجی مباحث  میں بہت اہم ہیں  لیکن احتیاط نہ برتی جائے  تو "سیاست" کی نذر ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیے

عشرت گورداسپوری کا مجموعہ نعت "گلہائے عقیدت" کا تذکرہ

محبوب مجازی ہو تو زندگی لمحہ لمحہ کر ب میں گزرتی ہے اور اگر محبوب حقیقی ہو تو گلہائے عقیدت نچھاور کیے جاتے ہیں۔محبوب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نثر اور شاعری میں اہل ادب ادیبوں اور شاعروں نے اپنی اپنی بساط کے مطابق لفظوں کے پھول نچھاور کیے ہیں۔اپنے جذبات و احساسات کو مختصر انداز میں پیش کرنا جس سے مکمل مفہوم بھی کھل کر عیاں ہو جائے شاعری کے علاوہ کسی دوسری صنف میں ممکن نہیں ہے۔

مزید پڑھیے

افسانہ:" ہاٹ لائن " بات جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے

رات کا وقت۔۔۔ اور رقت میں ڈوبی وہ لرزتی ہوئی صدا ۔۔۔بہزاد کی سماعتوں سے ہوتی ہوئی دل تک پہنچ رہی تھی۔ اسے پتہ ہی نہ چلا کہ کب آنسوؤں کی ایک بے قرار موج پلکوں سے فرار ہو کر اس کے چہرے پر بکھر گئی۔ اذان ختم ہونے پر وہ جیسے اچانک ہوش میں آگیا ہو۔ وہ اپنے ارد گرد ہر چیز کو یوں دیکھنے لگا جیسے سب اس کے لیے نامانوس ہوں۔ اس نے اپنے گال کو چھو کر دیکھا۔۔۔ یہ آنسو۔۔۔ یہ آنکھوں سے بہنے والا پانی بھی اس کے لئے بالکل اجنبی تھا ۔

مزید پڑھیے

پاکستانی طالبہ نے حاصل کیا انگریزی لفظ "تخلیق" کرنے کا اعزاز

روحانہ خٹک نے انگریزی لفظ "اوبلیویونیئر" تخلیق کرلیا۔ کسی نئے لفظ کو "گھڑنا" یا اختراع کرنا زبانوں کی توسیع کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انگریزی کی لغات میں جب الفاظ کی تاریخ کے بارے میں پڑھتے ہیں تو بہت سے الفاظ کے بارے میں پتا چلتا ہے کہ کسی نہ کسی فرد واحد نے تجرباتی طور پر اپنے "گھڑے" ہوئے لفظ کو استعمال کیا۔ اور رفتہ رفتہ اس نئے لفظ نے قبولیت عامہ حاصل کی۔

مزید پڑھیے

گنجینہء نگارش۔۔۔ضلع وہاڑی کا ایک علمی و ادبی مجلہ

"گنجینہ نگارش " ایسی خوش رنگ "طلوع سحر" کی مانند ہے. جس میں مختلف رنگوں کی روشنیاں شامل ہیں. قوس و قزح کے سارے رنگ افسانوں، غزلوں، معلومات کی صورت میں بکھرے ہوئے ہیں. کالج کا مجلہ "گنجینہ نگارش" گورنمنٹ کالج وہاڑی کے علاوہ وہاڑی شہر کی پہچان بن چکا ہے.۔ یہ جریدہ گزرتے وقت کے ساتھ اپنی دلکشی میں اضافہ کر رہا ہے، یہ بہت مثبت سرگرمی ہے، جس کو جاری رہنا چاہیے۔

مزید پڑھیے
صفحہ 8 سے 6203