قومی زبان

زمانہ قدیم میں کبوتروں کی ڈاک

(۱) اثر خامۂ مولوی ابوالکلام محی الدین احمد آزادؔ دہلوی مقیم کلکتہبسکہ دارد اشتیاق دیدن مطلوب مابال بر بال کبوتر برد مکتوب ماریل کی حیرت انگیز ایجاد نے جن لوگوں کو کسی خبر کے جلد حاصل کرنے کا خوگر بنا دیا ہے وہ تعجب میں ہوں گے کہ زمانۂ قدیم میں جب کہ نہ تو یہ قوتیں مجتمع ہوئی ...

مزید پڑھیے

اک مس سیمیں بدن سے کر لیا لندن میں عقد

ہیں! یہ تم نے کیا کیا؟ ’’اک مس سیمیں بدن سے کرلیا لندن میں عقد۔‘‘ جی ہاں! حضرت! کر لیا لندن میں عقد! آخر کوئی وجہ؟ کیوں کر لیا لندن میں عقد؟ بس یہ نہ پوچھیے، کیوں؟ کس لیے؟ کیا آپ کو ہندوستان میں کوئی پری جمال ایسی نہیں ملتی تھی کہ آپ کو معشوقان یورپ کی تلاش ہوئی۔ کیا آپ کو ...

مزید پڑھیے

فن اخبار نویسی

یورپ اور امریکہ نے جو آج کل حیرت انگیز ترقی کی ہے، اور علوم و فنون، تہذیب و شائستگی میں جوان کا آج طوطی بول رہا ہے، ان میں من جملہ اور اسباب ترقی سے ایک بڑا سبب اخبار دیکھنا ہے، جسے اعلیٰ سے لے کر ادنیٰ تک اور بچے سے لے کر بوڑھے تک روزانہ ہر ایک دیکھا کرتا ہے اور علمی و عملی ...

مزید پڑھیے

نامہ بر کبوتر!

عہد قدیم کی تار برقی اور طیارات! مشاطۂ عالم نے ہمیں کچھ اس طرح اپنی نئی نئی سحر ادائیوں اور دل فریبیوں میں محو کر لیا ہے کہ اس کے عہد گزشتہ کے بہت سے دلچسپ افسانے بالکل خواب و خیال ہو گئے ہیں، حتی کہ نئی دلچسپیوں کی مشغولیت میں کبھی ان کا خیال بھی ہمارے دماغوں میں نہیں گزرتا۔ ہم ...

مزید پڑھیے

ما بعد جدیدیت: کیا انارکی ہے؟

مابعدِ جدیدیت کا فکری رجحان ایک سلبی رویے کا پروردہ ہے۔ اس رویے کا مرکزِ تحریک موجود سے اعراض اور مطلوب کو حتمیت کے ساتھ متعین کرنے سے گریز ہے۔ مابعد جدیدیت کے اساطین میں نٹشے، ہائیڈیگر اور سارتر ہیں ان سب کے ہاں مذکورہ بالا حقیقت کو آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کے نزدیک متضاد ...

مزید پڑھیے

داغ کی شعری حکمت عملی کے چند پہلو

نواب مرزا داغ اردو کی کلاسیکی شعری روایت کے آخری اہم ترین شعرا میں ہیں۔ خیال رہے کہ یہاں ”اہم ترین“ کا لفظ میں نے دانستہ طور پر استعمال کیا ہے، اور جان بوجھ کر داغ کو بڑا یا عظیم شاعر کہنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ وہ معمولی اور کمتر درجے کے شاعر ہیں۔ بات ...

مزید پڑھیے

غالب: تمنا کا دوسرا قدم

ہوں گرمیٔ نشاطِ تصور سے نغمہ سنج میں عندلیبِ گلشنِ نا آفریدہ ہوں دگر خواہی کہ بینی چشمۂ حیواں بتاریکیسواد نظم و نثر غالبؔ معجز بیاں بینیبسومناتِ خیالم در آئی تابینیرواں فروز برو دو شہائے زنّاریمیستیم عام مدان و روشم سہل مگیرناقۂ شوقم وجبریل حدی خوانِ منستغالبؔآسمانوں ...

مزید پڑھیے

لکھنؤ کی پانچ راتیں

پہلی راتراج سنگھاسن ڈانواڈول لکھنؤ کی فضا میں ایک نئی آزادی کا احساس تھا، ۱۹۳۷ء میں کانگریس کی پہلی وزارت بنی تھی۔ کھدر کے کپڑوں کی وقعت بڑھ گئی تھی، ہم لوگوں نے اپنے سروں کی گاندھی ٹوپی کو اور زیادہ ترچھا کر لیا تھا۔ جب میں ۱۹۳۸ء میں دہلی سے لکھنؤ آیا تو مجاز وہاں پہلے سے ...

مزید پڑھیے

میر: صبا در بدر

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کاتمہیدشاعر کو تلمیذ رحمانی بھی کہا گیا ہے اور پیغمبر کا بھی درجہ دیا گیا ہے لیکن میرتقی میر تنہا شاعر ہیں جن کو خدائے سخن کہا جاتا ہے۔ ولی دکنی، سودا، نظیر اکبرآبادی، انیس، غالب اور اقبال کے ہوتے ہوئے میر اردو ...

مزید پڑھیے

میر تقی میر کی شاعری

میران معنوں میں عشقیہ شاعرنہیں ہیں جن معنوں میں بعض نقاد یا نیم رومانی شاعر اردو کی ساری شاعری کوجنسیات تک محدود کر دینا چاہتے ہیں۔ غالب نے بھی ایسی عشقیہ شاعری سے پناہ مانگی ہے اور لکھا ہے کہ عاشقانہ شاعری سے مجھے وہی بعد ہے جوکفر سے ایمان کو ہو سکتا ہے۔ (خطوط غالب، غلام رسول ...

مزید پڑھیے
صفحہ 6201 سے 6203