قومی زبان

کریمنل ٹرائبز ایکٹ 12 اکتوبر 1871 : انگریز کا کالا قانون

کریمنل ٹرائبز ایکٹ

دراصل انگریز نے جب ہندوستان کے ذات پات پر مبنی معاشرے کو دیکھا کہ مختلف کام مختلف قوموں اور ذاتوں اور قبیلوں سے مخصوص ہیں تو اس نے سوچا کہ چوری چکاری، راہزنی، ٹھگی وغیرہ بھی کچھ مخصوص قبائل کا کام ہے۔ چونکہ غربت کی چکی میں پسنے والے قبائل ہی چوری چکاری میں زیادہ ملوث ہوتے تھے لہذا ان غریبوں کے پورے قبیلوں اور ذاتوں کو مجرم قرار دے دیا گیا۔ یہی رویہ ان کا امریکی سیاہ فام افراد کے ساتھ رہا۔

مزید پڑھیے

مرزا غالب کی شاعری اور جدید نظریات و فکر

غالب

اصطلاح میں سوچنے کا عمل بعض اوقات خطرناک ہوتا ہے اور ہمیں ایسے نتائج کی طرف لے جاتا ہے جو سرے سے غلط ہوتے ہیں۔ ہماری اجتماعی فکر کے واسطے سے ’’جدید‘‘ کی اصطلاح نے بھی خاصی غلط فہمیاں پیدا کی ہیں۔ جدید کاری (Modernization) تجدد پرستی (Modernism) اور جدیدیت (Modernity) کے مفاہیم صرف’’جدید‘‘ ...

مزید پڑھیے

نظم: اس نے پوچھا

رات

نظم معراء ، آزاد نظم اور پابند نظم اردو شاعری کی چند اہم اصناف ہیں ، جنہیں ادبی حلقوں میں مقبولیت حاصل ہے۔ اردو پابند نظم کے آغاز کا سہرہ نظیر اکبر آبادی ، جبکہ آزاد نظم کو اچھا آغاز فراہم کرنے کا سہرہ نذر محمد راشد، مجید امجد، فیض احمد فیض وغیرہم کے سر ہے۔ اردو نظم کی ایک اور قسم "نثری شاعری" بھی متعارف کروانے کی کوشش کچھ جدید شعراء نے کی ، گو کہ اسے ادبی حلقوں میں مقبولیت نہیں ملی اور یہ خالصتاً جدید انگریزی نظم کا چربہ تھی۔ زیرِ نظر نظم آزاد اور پابند دونوں اصناف میں شمار کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیے

علامہ کے بے تکلف دوست : شیخ غلام قادر گرامی

calligraphy Muhammad

اپنی شاعرانہ طبیعت کی وجہ سے وکالت کی بجائے امرتسر میں معلم ہوگئے ۔اس سے اکتاکر مختلف جگہوں سے ہوتے ہوئے حیدر آباد دکن پہنچے اور نظام دکن میر محبوب علی خان  کے  دربار میں منسلک ہوئے اور ملک الشعراء کے منصب پر فائز ہوئے۔ گرامی، علامہ اقبال کے بے تکلف دوست تھے اور علامہ ان کی بڑی قدر کرتےتھے۔لاہور آتے تو علامہ کے ہاں ہفتوں قیام رہتا۔ شاہنامہ اسلام کے مصنف اور پاکستان کے قومی ترانے کے خالق حضرت حفیظ جالندھری اور  روزنامہ انقلاب کے مولانا عبد المجید سالک ان کے شاگرد ہیں۔

مزید پڑھیے

میمن گھرانے ، اردو اور حسینہ معین صاحبہ

اردو

میمن اس کلچر سے حسینہ معین کے ڈراموں سے آشنا ہوئے، نہ صرف واقف ہوئے بلکہ خوشگوار طور پر  واقف ہوئے، اب تک وہ  اردو زبان  کو مزاحیہ فلموں کے ذریعے آداب کی زد میں ٹرین چھڑوا دینے یا فرش مخمل پر پاؤں چھلوانے والے پُر  نزاکت کلچر کی حامل  بیوقوفانہ زبان سے تعبیر کرتے تھے اور انکے نزدیک ایسا کلچر دلی اور لکھنؤ کے گمشدہ اوراق میں گم ہوچکا تھا، مگر حسینہ معین نے انہیں دکھایا کہ یہ کلچر گم نہیں ہوا بلکہ کراچی میں  ابھی بھی زندہ ہے اور پوری آب و تاب کے ساتھ، نئی جہت کے ساتھ موجود  ہے۔

مزید پڑھیے

ماں تو سب کی ایک جیسی ہوتی ہے نا

ماں

ماں کے موضوع پر آج تک بے شمار قلمکاروں نے لکھا اور یہ ایسا مبارک موضوع ہے کہ جو بھی اس پر کچھ لکھے ، پروردگار اس کی تحریر کو قبولیتِ عام اور باریابی کے دروازوں میں رستہ دے دیتا ہے۔۔۔

مزید پڑھیے

جاوداں خواب: کہ خوابوں کو زوال کہاں ہے؟؟؟

خواب

خوابوں کی حقیقت کیا ہے کہ دیکھنے والے ہنستے بھی ہیں اور روتے بھی، جاگتے بھی ہیں اور سوتے بھی ، لیکن خوابوں کے بارے میں سگمنڈ فرائیڈ لکھے، ڈیکارٹ یا احمد فراز ، اس بارے میں سب متفق ہیں کہ خواب امر رہتے ہیں ، مرتے تو ہم آپ ہیں صاحب۔۔۔۔۔۔۔

مزید پڑھیے

تفہیمِ رباعیِ اقبال

اقبال

علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ علیہ کی شخصیت اور کلام اب تک ان گنت افراد تحقیق ، نظر و نقد کر چکے ہیں ۔ احمد جاوید اور غلام رسول مہر بھی ان چند نمایاں ناموں میں سے ہیں جنہیں اس موضوع پر قبولِ عام نصیب ہوا ۔ ان کی شرحیں اور تفاہیمِ کلامِ اقبال اپنی جگہ ایک الگ مقام رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیے

بیچارہ دولھا

مزاحیہ

ایک مظلوم کی آنسوؤں(اور قہقہوں) بھری داستان۔۔۔۔۔ جائیں تو جائیں کہاں؟؟ جئیں تو جئیں کیسے

مزید پڑھیے
صفحہ 22 سے 6203