قومی زبان

شکیب جلالی: فصیل جسم سےآگے نکل گیا ہے کوئی

شکیب جلالی

کچھ عرصہ روزنامہ مشرق میں جزوقتی ملازمت کی اور بالآخر تھل ڈویلپمنٹ اتھارٹی جوہر آباد کے شعبہ تعلقاتِ عامہ میں اسسٹنٹ پبلسٹی آفیسر بن گئے ۔ لیکن غیر مطمٔن ہی رہےاور محض 32 سال کی عمر میں سرگودھا اسٹیشن کے پاس ایک ریل کے سامنے کود کر خودکشی کر لی ۔ موت کے بعد ان کی جیب سے یہ شعر ملا ، تونے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں ؛ آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتا بھی دیکھ

مزید پڑھیے

جب اردو میں بولنے والے ہی اردو بولنا بھول جائیں

اردو

جبکہ’کتابچہ‘ کو ایک ہی خبر میں کئی بار کُتّابچّہ پڑھنے کا لطیفہ ایک بہت بڑے برقی ذریعۂ ابلاغ کے قو خبرنامے میں رُونما ہوا، جس کا بصریہ آپ ’یوٹیوب‘ پر آج بھی تلاش کرسکتے ہیں۔ آپ نے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ انگریزی، جرمن، فرانسیسی، عربی، فارسی یا روسی زبان میں ابلاغ کا فریضہ ایسے شخص کو سونپ دیا جائے جسے ان زبانوں کے قواعد سے واقفیت ہی نہ ہو۔ یہ تماشا صرف ہمارے ذرائع ابلاغ میں نٹوں کے تماشے کی طرح دکھایا جاتا ہے۔ شرم کی بات یہ ہے کہ اس پر شرماتے بھی نہیں، اورمزید بے شرمی یہ کہ ان اداروں کی نظر می

مزید پڑھیے

اقبال کی اردوشاعری :جب نظم پر غزل اور غزل پر نظم کا گماں گزرتا ہے

علامہ اقبال

دلچسپ بات یہ ہے کہ اقبالؔ کی بیشتر نظمیں کسی فوری واقعے یا کسی خارجی امر سے متاثر ہوکر لکھی گئی ہیں۔ مگر نظم اس فوری تاثر سے بلند ہو کر ایک ایسی نظر یا نظریے کی حامل ہوگئی ہے جس میں ایک دیرپا آفاقی یا ابدی کیفیت آگئی ہے۔ ترانہ ہندی، حضور رسالت مآبؐ میں، زہد اور رندی، طلبہ علی گڑھ کالج کے نام، موٹر، اسیری، دریوزۂ خلافت، ابی سینا اس کی واضح مثالیں ہیں۔ نظموں میں تمثیلی حکایات کی وہ روایت جو در اصل رومی کی ہے اور جسے اردو میں حالیؔ، شبلیؔ اور اکبرؔ نے کامیابی سے برتا ہے، اقبالؔ کے یہاں بھی جلوہ

مزید پڑھیے

پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور شاعر اور ڈراما نویس جنہوں نے عوامی تجربات کو آواز دی

عدیم ہاشمی

۲۰۰۱ء میں اپنے عزیز اورممتاز شاعر افتخار نسیم کے پاس امریکا چلے گئے۔ وہ طویل عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ ان کا بائی پاس آپریشن ہوچکا تھا ۔وہ۵؍نومبر۲۰۰۱ء کو شکاگو میں انتقال کرگئے۔ شکاگو میں‌ پاکستانیوں کے لیے مخصوص قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں ۔ ان کی تصانیف کے چند نام یہ ہیں: ’’ترکش‘، ’مکالمہ‘، ’چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے‘، ’فاصلے ایسے بھی ہوں گے‘، ’بہت نزدیک آتے جارہے ہو‘۔

مزید پڑھیے

ڈاکٹر علی شریعتی کی اپنے صاحب زادے ، احسا ن کو وصیت

علی شریعتی

ڈاکٹر علی شریعتی شہید رحمۃ اللہ علیہ ایرانی انقلاب کے نقیب ، مبلغ ، اسلامی اسکالر اور فلسفی تھے ۔ ان کی تصانیف ایک خالص اسلامی مصنف اور امت کا درد رکھنے والے ایک مبلغ کے قلم کی عکاس ہیں۔ استعمار کے سخت ترین نقاد اور کاٹ کھانے والی ملوکیت کی خلاف آواز بلند کرنے پر آپ کو رضا شاہ پہلوی کی خفیہ ایجنسی ، ساواک کے کارندوں نے 19 جون 1977 کو شہید کر دیا۔۔۔۔ جبکہ میٹر لنک ، بیلجیم کے شاعر اور ڈرامہ نویس تھے ، جنہیں دنیا بھر میں اپنی ادبی خدمات کے باعث بہت سراہا جاتا ہے ۔

مزید پڑھیے

چڑیاں دور سدھار گئیں اور ڈوب گئی تالاب میں چپ

چڑیا

زندگی کا سفر جاری ہے، دن ڈھل رہاہے، گھونسلے میں ابھی ایک پرندہ باقی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب وہ نئی منزلوں کی جانب پرواز کے لئے اڑان بھرے گا اور ابا کی چڑیا فخر سے سر بلند کیے خداحافظ کہے گی، نم اور اداس آنکھوں کے ساتھ۔ گھونسلے میں کچھ تصویریں ہوں گی، گزرے دنوں کی آوازیں ہوں گی، جدائی کا کرب ہو گا، انتظار کی گھڑیاں ہوں گی۔لیکن زندگی کا یہی تو پھیر ہے جس میں سب کو گھومنا ہی ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے
صفحہ 18 سے 6203