قومی زبان

مغرب والوں کی چال میں آ کر ہم اپنی عظمت کی داستانوں کو نفرت آمیز کیوں سمجھ رہے ہیں؟

کتاب

         اب سوال یہ ہے  کہ ظلم وستم، جوروجبر، زور،زبردستی، تعذیب و تشدد، درندگی وبہیمیت، وحشت وسنگ دلی اور جنگلی پن یاحیوانیت جیسے بامعنی الفاظ کی بکثرت موجودگی میں آپ کو کیا مار آئی ہوئی ہے کہ کسی کے جال میں پھنس کر، کسی کی چال میں آ کر بربروں کو بدنام کرتے پھریں؟

مزید پڑھیے

قدرت اللہ شہاب مرحوم کی غیر معمولی حد تک سادگی اور قناعت

قدرت اللہ شہاب

صورت احوال یہ ہے کہ سرکاری پنشن گو قلیل ہے مگر میری ضروریات قلیل تر ہیں۔ رہی کار، تو میں صرف اپنی بہن کے گھر آتا جاتا ہوں جس کے لیے کار کی ضرورت نہیں پڑتی۔ قطع نظر ان مراعات کے جن سے مستفید نہیں ہو سکتا اگر B.C.C.I کو کسی کام کے سلسلے میں میری خدمات درکار ہوں تو ہمہ وقت حاضر ہوں۔ بغیر کسی مشاہرے، وظیفے یا اعزازیے کے۔ ذرا غور کیجیے۔ ہمارے ہاں ایسے کتنے لوگ ہیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد ایسے غیر مشروط وظیفے اور بن مانگی مراعات کو ایسی بے نیازی سے رد کر دیں۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی آخری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی تیسری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی دوسری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

سعادت حسن منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

محبت : خوب صورت ترین احساس یا بے حیائی کا بد ترین حوالہ

محبت

یعنی اے محبت کرنے والو؟ جس کو تم پاکیزہ نہ رکھ سکو وہ محبت کیوں کر ہو سکتی ہے؟  جو تمہاری نظر کو باندھ نہ دے وہ کیسی گرفتاری ہے ؟ وہ کیسی بادشاہی ہے جو اپنی سرحدوں پر پہرہ نہ دے ؟ ہم نے تو سنا تھا کہ   سچی محبت انسان کو غصِ بصر سے نوازتی ہے!!! یعنی نظروں کو جھکنے کا سلیقہ سکھاتی ہے ۔ ایک رخ ہو نے اور ایک ہی کا ہو رہنے کا گر سکھاتی ہے ۔ ہر منظر کو نظر انداز  کرنے میں مشّاق کرتی ہے۔   یہ کیا محبت ہوئی کہ  ہر منظر پر ہی جان نکلتی ہو!!!   وہ کون سی محبت ہے جو نفع و نقصان کی فکروں میں مبتلا ہو !!!

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی پہلی قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی داستان

منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک ایک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

صرف دس منٹ میں زندگی کی صحبتوں کے راز

صحبتیں

مختلف افراد ، رشتوں اور مرتبوں کے ساتھ بیٹھ کر انسان مختلف اقسام اور انواع کے تجربات و احساسات سے آشنا ہوتا ہے ۔ اسی لیے انسان کو اپنی صحبت سوچ سمجھ کر طے کرنے کا کہا گیا ہے۔

مزید پڑھیے

دینی رحجان رکھنے والوں کے ساتھ ہمارے معاشرے کا یہ عجیب و غریب رویہ کیوں ہے؟

ہمارے یہاں علما، دینی تعلیم حاصل کرنے والوں یا دینی رحجان رکھنے والوں کو دقیانوسیت کا شکار سمجھا جاتا ہے ۔ یعنی " اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو ؛ جو مے و نغمہ کو اندوہ ربا کہتے ہیں " لیکن حیرت کی بات یہ ہے انہی مبینہ دقیانوسیت کے شکار لوگوں کو ان مخصوص حدود و قیود کا پابند وہی لوگ کرتے ہیں جو انہیں دقیانوسیت کا طعنہ بھی دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے
صفحہ 13 سے 6203