قومی زبان

منشی پریم چند کا شاہ کار افسانہ : شطرنج کے کھلاڑی: دوسری قسط

شطرنج کے کھلاڑی

شطرنج کے کھلاڑی ، منشی پریم چند کا شاہ کار افسانہ ہے ۔ اس عہد کی داستان ، جب ہماری عظمت پر عیش و عشرت کی گرد بیٹھتے چلی گئی اور جب ہماری تلوار صرف رقص کے لیے محدود ہو گئی ، اور نوشتۃ دیوار کے الفاظ میں ، کہ جب خالق نے ہمیں پرکھا اور ہمیں کھوٹا اور ہلکا پایا ، تو ہمیں بدل دیا۔ پڑھیے اور فیصلہ کیجیے کہ کیا یہ ہماری موجودہ صورت حال کی عکاسی نہیں کرتا؟

مزید پڑھیے

منشی پریم چند کا شاہ کار افسانہ : شطرنج کے کھلاڑی: پہلی قسط

شطرنج کے کھلاڑی

شطرنج کے کھلاڑی ، منشی پریم چند کا شاہ کار افسانہ ہے ۔ اس عہد کی داستان ، جب ہماری عظمت پر عیش و عشرت کی گرد بیٹھتے چلی گئی اور جب ہماری تلوار صرف رقص کے لیے محدود ہو گئی ، اور نوشتۃ دیوار کے الفاظ میں ، کہ جب خالق نے ہمیں پرکھا اور ہمیں کھوٹا اور ہلکا پایا ، تو ہمیں بدل دیا۔ پڑھیے اور فیصلہ کیجیے کہ کیا یہ ہماری موجودہ صورت حال کی عکاسی نہیں کرتا؟

مزید پڑھیے

قومی زبان اردو سے خوف زدہ طبقے کا نمائندہ مزاحیہ مضمون

قومی زبان

اب تو یہ بھی سمجھ میں آنے لگا ہے کہ  اردو کو کم سے کم استعمال کرکے نجی تعلیمی ادارے کیا قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔   ان کو تو بھئی ستارہ امتیاز ملنا  چاہیے۔ یہ جو  کر رہے ہیں، ان کا تو احسان کسی طرح اتارا ہی نہیں جا سکتا۔ یہی ادارے تو ہوں گے جو اگلی دو تین نسلوں تک اردو کا آثار قدیمہ والوں سے بہترین ریٹ لگوا کر دیں گے۔ آپ ان کی اردو کو نایاب بنانے میں حصہ داری سے پہلو تہی کسی طرح نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیے

حقیقت پسندی کا علم بردار افسانہ: کفن ، منشی پریم چند کے قلم سے، آخری قسط

منشی پریم چند

منشی پریم چند کو اردو زبان کا سب سے بڑا افسانہ نگار سمجھا جاتا ہے ، اور شاید اس میں کسی بھی طرح کوئی مبالغہ بھی نہیں ۔ ہر کردار اور کہانی میں جان ڈال دینا اور ہر افسانے میں حقیقت سے قریب تر ہونے کا احساس ، خوب صورت ترین منظر کشی کی چاشنی اور الفاظ کے کھیل میں مشاق ہونے کا ہنر اگر کوئی سیکھنا چاہے تو پریم چند سے بہتر شاید ہی کوئی استاد میسر آئے۔ زیرِ نظر افسانہ ان کے اس اعلیٰ ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیے

حقیقت پسندی کا علم بردار افسانہ: کفن ، منشی پریم چند کے قلم سے، دوسری قسط

منشی پریم چند

منشی پریم چند کو اردو زبان کا سب سے بڑا افسانہ نگار سمجھا جاتا ہے ، اور شاید اس میں کسی بھی طرح کوئی مبالغہ بھی نہیں ۔ ہر کردار اور کہانی میں جان ڈال دینا اور ہر افسانے میں حقیقت سے قریب تر ہونے کا احساس ، خوب صورت ترین منظر کشی کی چاشنی اور الفاظ کے کھیل میں مشاق ہونے کا ہنر اگر کوئی سیکھنا چاہے تو پریم چند سے بہتر شاید ہی کوئی استاد میسر آئے۔ زیرِ نظر افسانہ ان کے اس اعلیٰ ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیے

حقیقت پسندی کا علم بردار افسانہ: کفن ، منشی پریم چند کے قلم سے، پہلی قسط

منشی پریم چند

منشی پریم چند کو اردو زبان کا سب سے بڑا افسانہ نگار سمجھا جاتا ہے ، اور شاید اس میں کسی بھی طرح کوئی مبالغہ بھی نہیں ۔ ہر کردار اور کہانی میں جان ڈال دینا اور ہر افسانے میں حقیقت سے قریب تر ہونے کا احساس ، خوب صورت ترین منظر کشی کی چاشنی اور الفاظ کے کھیل میں مشاق ہونے کا ہنر اگر کوئی سیکھنا چاہے تو پریم چند سے بہتر شاید ہی کوئی استاد میسر آئے۔ زیرِ نظر افسانہ ان کے اس اعلیٰ ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیے

اردو زبان کے سب سے بڑے شاعر: مرزا اسد اللہ خان غالب

مرزا غالب

مرزا غالب کو اردو ادب کے معتبر حلقے صرف اردو ہی نہیں ، بلکہ سبھی مشرقی زبانوں کے عظیم ترین شاعر کے طور پر شمار کرتے ہیں ۔ بلا شبہ اس حوالے سے کچھ مبالغہ بھی نہیں ، مگر خیر ، یہ ہماری بحث کا حصہ نہیں۔ بہر طور ، ادب کا کوئی بھی نقاد غالب کی ، شگفتہ بیانی ، رنگینیِ فکر اور نیرنگیِ خیال سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔

مزید پڑھیے

انتظار حسین کا اشک بار افسانہ : شرم الحرم ، آخری قسط

مسجد اقصیٰ

بھرے ہوئے مجمع میں سے ایک شخص چلاّیا، "عبد الناصر کی ماں عبد الناصر کی موت پر روئے ، کیا وہ ہم سے تلواریں نیام میں ڈالنے کو کہے گا؟" تب صاحبِ ریش اعرابی نے زاری کی اور کہا کہ "ہم سب عربوں کی مائیں ہمارے سب کے سوگ میں بیٹھیں کہ تلواریں ہماری کند ہوگئیں اور ہم نے انہیں اپنی   نیاموں میں فقط رقص کے لیے سنبھال لیا۔"

مزید پڑھیے
صفحہ 11 سے 6203