قائدین کی سب سے اہم قابلیت: صلاحیتوں کو فروغ دینے کی صلاحیت

جدید تنظیموں میں HRM کی بڑے پیمانے پر ابتدا ایک مغربی رجحان ہے۔ شروع میں کمپنیوں اور تنظیموں میں خدمت انجام دینے والے اہل کاروں کے انتظام کا کام چھوٹے پیمانے پر ہوا کرتا تھا، جسے personnel management کہا جاتا تھا۔ جیسے جیسے افراد بڑھتے گئے، متنوع صلاحیتوں کی ضرورت پڑی، حکومت کے قوانین اس میدان میں منظم و منضبط ہونے لگے اور انسانی برتاؤ پر جدید تحقیقات ہونے لگیں، جس کا اثر کمپنی، تنظیموں اور ادارے کے کاموں پر پڑنے لگا تو عملے کے انتظام کے طریقوں کی باقاعدہ ایک شاخ وجود میں آگئی، جس کا نام HRM ہے۔ ان دونوں کے درمیان بتدریج علیحدگی کا اختتام اس وقت ہوا جب ایک مخصوص نظم وضبط کے طور پر، HRM کو ’ہارورڈ اسکول‘ اور ’مشی گن/کولمبیا گروپ‘ کے ذریعہ ان کے ایم بی اے کے نصاب میں متعارف کرایا گیا۔ یہ 1980 کی دہائی کے اوائل کی بات ہے۔

تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی وسائل کسی بھی تنظیم کا سب سے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ یہ سرمایہ ہر سامان سے زیادہ قیمتی ہے۔ بدقسمتی سے سب سے زیادہ ضائع بھی یہی ہوتا ہے۔ افراد تنظیم کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور ہماری سب سے بڑی ذمہ داری بھی یہی ہے کہ ان کی صلاحیتوں کا صحیح استعمال ہو اور انھیں مزید ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ تمام تنظیموں میں آج اس کی حیثیت مسلم ہے۔اس بات  کی اہمیت اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ قائدین  اپنے دائرہ کار اور دائرہ اثر میں صلاحیتوں کو تلاش کرنے، اپنے ماتحت افراد کی صلاحیتوں کی پرورش کرنے اور ٹیموں کی کارکردگی کے نظم و نسق کو بہتر کرنے کی جانب بہت زیادہ توجہ دیں۔ سیدھے الفاظ میں، قائدین اپنی تنظیموں میں صلاحیتوں کو فروغ دینے کے ذمہ دار ہیں، لیکن صورتِ حال یہ ہے کہ اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے بھی وہ صلاحیتوں کے فروغ کے لیے اپنے یہاں کے اجتماعی ماحول کو سازگار نہیں بنا پاتے۔

حال ہی میں، PDI 9th House (ایک عالمی لیڈر شپ ٹریننگ کمپنی) نے سینئرسطح کے رہ نماؤں کی اپنے ماتحت کارکنان کی صلاحیتوں کو ترقی دینے کی اہلیت کے بارے میں اپنی تحقیق شائع کی۔ اس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جیسے ہی لیڈر تنظیم کی آگے کی صفوں میں بڑھتے ہیں، دوسروں کی نشوونما کرنے کی ان کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے۔حالانکہ وہ ہر سطح پر اس کی ضرورت کو تسلیم کرتے رہے ہیں۔ گو کہ کوچنگ اور ٹیلنٹ کو ترقی دینے کی ذمہ داری برقرار رہتی ہے،لیکن ان کی توقعات، حالات، عہدے، مناصب اور سیاق وسباق میں تبدیلی آ جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ صلاحیتوں کے فروغ پر توجہ نہیں دے پاتے۔ اس تحقیق میں ایک خاص بات پر روشنی ڈالی گئی ہے وہ یہ کہ ہر شخص تسلیم کرتا ہے کہ قائدین کی سب سے اہم مطلوبہ قابلیت یہ ہے کہ صلاحیتوں کو فروغ دینے کی ان کے اندر صلاحیت ہو، مگر خواہش اور کارکردگی میں ایک واضح خلا رہ جاتا ہے۔

صلاحیتوں کے فروغ دینے کے ماحول کا فقدان

اس تحقیق کے بہت دل چسپ انکشافات میں سے ایک یہ ہے کہ نچلے درجے کے رہ نما بھی، جنھوں نے ہنر مندی اور انسانی وسائل کی ترقی کو ترجیح دی، سینئر صفوں میں داخل ہونے پر اس ضرورت سے غفلت برتنا شروع کردیتے ہیں۔ ذاتی طور پر وہ مربی کا رول ادا کرلیتے ہیں جو وقت طلب ہوتا ہے، لیکن بڑے ذمہ داران سب سے زیادہ اثر اس وقت پیدا کرتے ہیں جب وہ انفرادی کوچنگ اور تنظیم میں ہمت افزائی اور قدر دانی کے ماحول میں فرق کرتے ہیں جس میں زیادہ کمی پائی جاتی ہے۔ اسے ترقی کی ثقافت (culture of talent development) یا صلاحیتوں کا ماحول (culture of talents) بھی کہہ سکتے ہیں جسے فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

ہنر مندی اور صلاحیتوں کی ترقی کی ثقافت تشکیل دینے کے لیے سینئر قائدین کے لیے یہ تجاویز ہیں:

٭ بطور رول ماڈل کام کریں۔ آپ سیکھنے اور ترقی کرنے کی اپنی ضرورت کے بارے میں شفاف ہوں، اور اپنے ذاتی ارتقا کے لیے مستقل کوشاں ہوں اور اپنے کیڈر کو بھی یہ بتائیں کہ آپ یہ کیسے کر پاتے ہیں۔ اور جو میدان آپ کا نہیں ہے وہاں آپ صاف بتائیں کہ یہ میری کم زوری ہے۔ قائدین کو جب سیکھتے ہوئے دیکھا جاتا ہے تو یہ بات بھی انھیں طاقت ور بناتی ہے۔

٭ سیکھنے کی قدر کو مضبوط بنائیں۔ اہداف کے بارے میں بنیادی سطح کی بات چیت سے آگے بڑھیں۔ ماتحتوں کے بارے میں پوچھیں کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ اور ان کے مفوضہ کام اور صلاحیتوں میں کہاں خلیج رہ جاتی ہے؟ اور اس کمی کے بارے میں وہ خود کیا محسوس کرتے ہیں؟ جب آپ کے رفقا میں کوئی اسائنمنٹ مکمل کرتا ہے تو کام بخوبی تکمیل پانے اور کام سیکھنے دونوں کا جشن منائیں، خاص طور پر اگر اسائنمنٹ آسانی سے پورا ہونے والانہیں ہو۔

٭ صلاحیتوں کے ارتقا کو یقینی بنانے کے لیے پائیدار طریقہ کار تیار کریں۔ ذمہ داروں سے توقع کی جانی چاہیے کہ وہ اپنے لوگوں کی کوچنگ کریں اور ترقی دیں۔ کم سے کم، ہر کوئی جانتا ہے کہ انھیں کن شعبوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، اور ان لوگوں کے لیے جو خاص طور پر اعلی صلاحیت رکھتے ہیں، صلاحیتوں کے فروغ کا ایسا ماحول بنائیں کہ ہر فرد کے اندر اپنی شخصیت کے ارتقا کا جذبہ موجزن ہو، انھیں محسوس ہو کہ آپ کی صفوں میں صلاحیتوں کی قدر دانی ہوتی ہے ۔

٭مشاہدے میں یہ بات بھی آتی ہے کہ اداروں یا تنظیموں  میں باصلاحیت نوجوانوں کی بہت بڑی ٹیم موجود ہے جو جدید زمانے کی تعلیم سے آراستہ، اونچی صلاحیتوں کے مالک، حالات کے نبض شناس، اور جدید دنیا میں اپنی صلاحیتوں سے ترقی کے زینے طے کرنے والے ہیں۔ وہیں صلاحیتوں سے آراستہ انسانی وسائل کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے جو ہماری یونیورسٹیوں میں پروان چڑھ رہا ہے، مگر کسی کی نگاہ اس جانب نہیں جاتی۔