قسمت رواں دواں ہے طبیعت دھواں-دھواں

قسمت رواں دواں ہے طبیعت دھواں-دھواں
پھرتا ہوں آسماں کو لئے میں کہاں کہاں


یہ کہکشاں وہ زہرہ جبیں اور آسماں
محسوس کر رہا ہوں میں سب کو کشاں کشاں


اے زندگی نہ کر مجھے مجبور اس قدر
پھرتا رہوں میں تجھ کو لئے اب کہاں کہاں


پرویزؔ بے نوا کا نہیں کوئی بھی ندیم
سب مر چکی ہیں حسرتیں بن کر جواں جواں