قوال کا وجد
خلافت تحریک کے زمانے میں مولانا محمد علی ،اقبال کے پاس آئے اور لعنت ملامت کرتے ہوئے بولے۔’’ظالم تم نے لوگوں کو گرما کر ان کی زندگی میں ہیجان برپا کردیا ہے ۔ خود کسی کا م میں حصہ نہیں لیتے۔‘‘ اس پر اقبال نے جواب دیا تم بالکل بے سمجھ ہو ۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئےپ کہ میں تو قوم کا قوال ہوں۔ اگر قوال خود وجد میں آکر جھومنے لگے تو قوالی ہی ختم ہوجائے گی۔