قطرہ سمجھے حقیقت دریا کیا

قطرہ سمجھے حقیقت دریا کیا
ذرے کو علم وسعت صحرا کیا
پایا نہ سراغ ذات بے پایاں کا
عقل انسان بھٹک رہی ہے کیا کیا