قلم کی طاقت کا اندازہ کرنا ممکن نہیں
قلم وہ ہتھیار ہے جس نے جنگ کے وقت امن اورامن کے وقت جنگ کروائی۔ یہ وہ آلہ ہے جس کے ذریعے اللہ نے انسان کو وہ علم سکھایاجس نے انسان کو باقی تمام مخلوقات میں اشرف المخلوقات بنایا۔ پہلا قلم تب بنا جب کاغذ کو پودوں سے بنایا جاتا تھا مگر اس کا اثر اس کے وجود سےبھی پہلے سے تھا۔ ہر وہ چیز جو ہمیں کچھ لکھنے میں مدد دے قلم کہلاتی ہے۔قلم جہالت کی تاریکیوں کو ا ٰجالے میں بدل دیتا ہےجیسے علامہ محمد اقبال کے قلم نے برصغیر کے جہالت کے اندھیروں، مسلمانوں کی دکھی زندگیوں اور ہندوؤں کے وحشیانہ رویے کو قلم کی طاقت سےپاکستان میں بد ل کر رکھ دیا۔
یہ قلم ہی ہے جو انسان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔ یہ وہ آلہ ہے جس نے علم کو نسل در نسل منتقل کرنے میں مدد دٰی۔ اس نے انسان کو خود شناسی کا احساس دلایا۔ یہاں تک کہ عالمی امن کا وجود بھی قلم کی طاقت کا مقروض ہے۔ یہ قلم کی طاقت تھی جس نے مجرموں کو قانون کے شکنجے میں ڈال کر انسانی معاشرے کو منظم کیا۔ ہم بچپن کی کہانیوں کی کوئی قیمت ادا نہیں کرسکتے جو ہم پڑھ کر لطف اندوز ہوتےرہے ہیں۔ یہ قلم ہی تھا جو بچپن میں تفریح کا بہترین ذریعہ تھا۔ قلم کا مواد بھلے ہی قابل فروخت ہو مگر قلم سے لکھے گئے الفاظ انمول ہوتےہیں۔
ہمارے ماضی اور حال ایسی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں جہاں قلم کی طاقت نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا ۔ علامہ محمد اقبال ‘جان کیٹس, مہاتما گاندھی, افلاطون ,کارل مارکس اور آدم سمتھ عالمی سطح پر تسلیم شدہ مصنفین ہیں جنہوں نے اپنے قلم کی طاقت سے لوگوں کی سوچ کو بدلا۔ یہ وہ لوگ تھے جن کی تحریر نے لوگوں کو سوچنے اور عمل کرنے پر مجبور کیا۔ ان تحریروں نے جیوگرافک رکاوٹوں کو توڑا اور دنیا بھر میں تبدیلیاں لائی۔ یہ قلم کی طاقت تھی جو ستی پرتھا، چائلڈ لیبر، بچپن کی شادیوں اور لڑکیوں کے لئے تعلیمی رکاوٹوں جیسی سماجی برائیوں سے لڑی۔
قلم تلوار سےبھی زیادہ بڑا ہتھیار ہے۔ قلم نے سلطنتیں بنائی اوراسی نے تخٹ الٹ کر رکھ دیے۔ اور قلم ہی وہ ہتھیار تھا جس نے دنیا کو برائی کے خلاف لڑنے کے لئے متحد کیا۔ ایک لڑائی دو یا دو سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر سکتی ہے ، ایک جنگ ایک ہزار لوگوں کو متاثر کر سکتی ہے لیکن قلم کی تحریر کی طاقت پوری دنیا کو ہلا سکتی ہے۔ یہ قلم کی طاقت تھی جس نے برطانوی راج کے ما تحت برصغیر کے مسلمانوں میں عزت نفس اور خود شناسی کے تصور کو بیدار کیا اور وہ اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے اور اپنی ریاست حاصل کی جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا گیا جہاں مسلمان کھلی فضا میں سانس لے سکیں اور اپنی زندگی آزادانہ طور پر گزار سکیں۔ ہتھیار کی طاقت قلم کی طاقت میں رکاوٹ نہ بن سکی ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:
الَّذِىۡ عَلَّمَ بِالۡقَلَمِۙ ﴿۴﴾
ترجمہ: جس(اللہ) نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا ﴿۴﴾
یہ قلم کی طاقت تھی جس نے انسان کو دوسری مخلوقات سے برتر بنایا۔ اللہ نے اپنی مقدس کتابیں تحریری شکل میں بھیجیں اور یہ قلم کی تحریر کی طاقت تھی جو دنیا کو اندھیرے سے روشنی کی طرف لے آئی۔ قلم ایک ایسا آلہ ہے جس نے انسان کو اپنے جذبات کو کاغذ پر بیان کرنے کے قابل بنایا، رفتہ رفتہ یہ طاقت دنیا میں امن کے تقاضے میں بدل گئی۔ یہ قلم کی طاقت ہے جو مجرموں کو قانون کی زنجیروں میں جکڑ دیتی ہے۔ تحریری ثبوت لوگوں کو ہزاروں مسائل سے بچا سکتا ہے۔
یہ قلم کی طاقت تھی جس کے ذریعے علم و دانائی نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔ بعض اوقات یہ کہانیوں کی صورت میں تفریح کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ قلم کی طاقت عالمی امن کی ذمہ دار ہے۔ میثاق مدینہ پہلی تحریر تھی جس نے معاشرے میں امن قائم کیا اور اس وقت سے قلم کی طاقت پوری دنیا میں امن کے قیام کے لیے خدمات انجام دے رہی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ جو چیز تیز تلوار سے حاصل نہیں ہوتی وہ قلم کی چھوٹی نوک سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ قلم کی اپنی طاقت ہے جس نے اسے انمول بنایا ہے۔