قید شیشے میں رہوں عکس بنوں شاد رہوں

قید شیشے میں رہوں عکس بنوں شاد رہوں
یا کہ پھر پھوڑ کے یہ آئنہ آزاد رہوں


یوں ہی جیتا رہوں گمنام اندھیروں میں کہیں
یا کروں صبح کوئی ایسی کہ میں یاد رہوں


یا تو ایجاد کروں اپنے جہان نو کی
یا تو کھنڈر میں مرے اپنے ہی برباد رہوں


گھونٹ دوں اپنی سماعت کا گلا تو کچھ ہو
ورنہ دل کی فغاں میں کیسے میں آباد رہوں


ہے ندا بن کے نکلنا سو زباں سے تیری
جو رہوں اپنی زباں پہ ہی تو فریاد رہوں


اے مرے دوست یہ اشعار سنبھالے رکھنا
آرزو ہے میں ترے ساتھ مرے بعد رہوں