قہقہے

دنیا سے کر کے پیار لگائیں گے قہقہے
غم پر ہزار بار لگائیں گے قہقہے


دنیا ہنسے گی اپنی حماقت پہ جب کبھی
ہم اور بے شمار لگائیں گے قہقہے


کچھ غم نہیں ہے ہم کو زمانے کا دوستو
پت جھڑ ہو یا بہار لگائیں گے قہقہے


گھر والے اس مرض سے پریشان ہوں تو کیا
بے وجہ بار بار لگائیں گے قہقہے


دیکھیں گے ہم لطیفوں بھرے خواب رات بھر
پھر صبح مل کے یار لگائیں گے قہقہے


کچھ فکر پاس فیل کی ہم کو نہیں حضور
ہوں امتحاں ہزار لگائیں گے قہقہے


دو دن کی زندگی میں رہے کیوں اداس دل
جب ہوں گے بے قرار لگائیں گے قہقہے


ڈیڈی لگیں گے ریل کا انجن ہمیں نیازؔ
سلگے گا جب سگار لگائیں گے قہقہے