قدم بڑھاتے ہی منزل دکھانے لگتے ہیں

قدم بڑھاتے ہی منزل دکھانے لگتے ہیں
یہ راستے تو بڑے ہی سیانے لگتے ہیں


کسی غریب کے گھر میں اگے اگر سورج
اندھیرے پورے محلے پہ چھانے لگتے ہیں


خزاں میں پیڑ پہ پتے ذرا نہیں ٹکتے
بہار آتے ہی رشتے نبھانے لگتے ہیں


کسی نظر سے اترنے کو ایک پل ہے بہت
نظر میں چڑھنے کو لیکن زمانے لگتے ہیں


کسی سوال کا سیدھا جواب کیا دیں گے
جو بات بات میں باتیں بنانے لگتے ہیں