پاکستان: پون صدی کا قصہ

 

        اس آرٹیکل میں ہم پاکستان کی 1947 سے اب تک کی ٹائم لائن بیان کر  رہے ہیں۔ آئندہ آنے والے  آرٹیکلز میں ہم دیکھیں گے کہ پاکستان نے  ان برسوں میں کیا کھویا اور کیا  پایا۔

 ہم کوشش کریں گے کہ جان سکیں کہ پاکستان کے شہری اپنا کھویا ہوا مقام کیسے حاصل کر سکتے ہیں، وہ مقام جس کے لیے  ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی تھیں۔  ہمیں امید ہے کہ اس بے لاگ تجزیے کے بعد آپ اور ہم بہتر طریقے  سے  جان سکیں گے کہ ہم پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں۔

          اس آرٹیکل میں ہم زیادہ تر مواد بی بی سی کی فراہم کردہ پاکستان کی ٹائم لائن سے لے رہے ہیں۔

ٹائم لائن:

1940 میں قرارداد  پاکستان  منظور ہوئی تو اس کے سات سال کی جدو جہد کے بعد پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ 3 جون 1947 میں برطانوی سامراج نے اپنا منصوبہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ برصغیر کو پاکستان اور ہندوستان میں تقسیم کر کے جا رہی   ہیں۔ برصغیر کی دو اطراف سے تقسیم ہونی تھی۔ ایک تو شمال مغرب کی طرف سے اور دوسری شمال مشرق کی طرف سے۔  اس تقسیم کیلیے دو کمیشن تشکیل دیے گئے، ایک  شمال مغرب کو تقسیم کرنے کیلیے اور دوسرا  شمال مشرق کو۔ دونوں کمیشنوں  کی  سربراہی سر ریڈ کلف   نے کی۔ پھر جو تقسیم ہوئی اس میں پاکستان کے ساتھ بہت سی نا انصافیاں  سامنے آئیں۔  بحر حال قائد اعظم محمد علی جناح نے  انہیں تحفظات کے ساتھ منظور کر لیا۔ 14 اگست 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ پھر مسلمانوں کی پاکستان کی طرف اور ہندوں اور سکھوں کی ہندوستان کی جانب ایک خون خوار ہجرت ہوئی۔

 

  • 11 اگست 1947 کو 69  ارکان پر مبنی پہلی پاکستان  کی آئین ساز اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں قائد اعظم کو سربراہ منتخب کیا گیا۔ یہ کمیٹی 1954 تک کام کرتی رہی لیکن پاکستان کا کوئی آئین تشکیل نہ دے سکی۔  اس نے 1949 میں قرارداد مقاصد منظور کی جس نے پاکستان کو ایک آئینی طور پر اسلامی ریاست بننے میں خاصی مدد فراہم کی۔
  • 1947  کے فورا بعد ہی کشمیر کا تنازعہ پیدا ہو گیا۔ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کرنے کیلیے سری نگر فوجیں بھیج دیں۔ کشمیری بھائیوں کی امداد کیلیے پاکستان کے قبائلی عوام اٹھ کھڑے ہوئے اور مسلح ہو کر کشمیری مسلمانوں کی امداد کو گئے۔ اس پر یکم جنوری 1948 کو بھارت اقوام متحدہ پہنچ گیا۔ اقوام متحدہ نے  قرارداد منظور کی کہ کشمیر کس کا حصہ ہو گا، اسکا فیصلہ خود کشمیری عوام کریں گے۔ بھارت نے وعدہ  کیا کہ وہ کشمیریوں کو آزادانہ طور پر یہ  فیصلہ کرنے دے گا کہ وہ کس کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ کشمیریوں کے اس حق کو حق خود ارادیت کہتے ہیں جو  بھارت نے اپنے وعدے سے پھر کر آج تک  نہیں دیا۔
  • 11  ستمبر 1948 کو قائد اعظم محمد علی  جناح کا انتقال ہو گیا۔
  • 12 مارچ 1949 کو  آئین ساز اسمبلی نے قرارداد مقاصد منظور کی۔
  • 16 اکتوبر 1951 کو پاکستان کے پہلے وزیر اعظم اور قائد اعظم محمد علی جناح کے رفیق خاص لیاقت علی خان کا قتل ہو گیا۔
  • 1951 سے لیکر 1958 کے مارشل لا تک پاکستان میں شدید سیاسی عدم استحکام رہا۔ ان سات سالوں میں  پانچ وزرااعظم آئے اور گئے ۔ فوج اور بیوکریسی کو ملک پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کا خوب موقع ملا۔
  • ان سات سالوں میں آنے والے وزرا اعظم یہ ہیں۔ خواجہ ناظم الدین 1951- اپریل 1953،  ، محمد علی بوگرا 1953-1955، چوہدری محمد علی 1955-1956،  ابراہیم اسماعیل چندیگر 1957-1958 اور ملک فروز خان نون 1958-1958۔
  • 26 اکتوبر 1956 کو پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا۔ پاکستان کو اس میں اسلامی جمہوریہ قرار دیا گیا اور بنگالی اور اردو دونوں زبانوں کو قومی درجہ ملا۔
  • 7 اگست 1958  کو پاکستان کے پہلے صدر سکندر مرزا نے  پہلا ملک گیر مارشل لا لگایا اور  جرنل ایوب خان کو چیف مارشل لا ء ایڈمنسٹیٹر مقرر کیا۔ پاکستان کی  تاریخ کا یہ پہلا مارشل لا نہیں تھا۔  پہلا مارشل لا 1953 میں لاہور میں لگا تھا۔
  • جنوری 1960 میں ایوب خان نے  غیر جماعتی بنیادوں پر بی ڈی الیکشن کروائے۔
  • 1960 میں ہی پاکستان اور ہندوستان کے مابین سندطاس معاہدہ ہوا۔ جس کے مطابق تین مشرقی دریا ہندوستان کو دے دیے گئے ۔
  • 1962 میں ایوب خان نے  پاکستان کا دوسرا آئین نافذ کیا۔ اس آئین کے مطابق پاکستان ایک سیکولر  ریاست قرار پایا۔
  • 1962میں ہی چین اور ہندوستان کی جنگ ہوئ۔
  • 6 ستمبر 1965 کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ سترہ دن تک یہ جنگ جاری رہی۔ پاکستان اس جنگ کو اپنی  فتح گردانتا ہے جبکہ ہندوستان اپنی۔
  • 1965 میں ہی  فیلڈ مارشل ایوب خان اور محترمہ فاطمہ جناح کے مابین صدارتی انتخابات ہوئے۔ ایوب خان  نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کرکے محترمہ کو ان انتخابات میں ہرا دیا۔
  • 1969 میں جرنل ایوب خان کے اقتدار کا سورج ڈوب گیا۔ اقتدار یحییٰ خان کو منتقل ہوا تو اس نے بھی مارشل لا ہی لگا دیا۔
  • 1970 میں پاکستان کے پہلے عام انتخابات ہوۓ۔  عوامی لیگ کو  واضح اکثریت حاصل ہوئی، جس وجہ سے اقتدار شیخ مجیب  الرحمٰن کو ملنا چاہیے  تھا لیکن بھٹو یحییٰ  گٹھ جوڑ نے ایسا ہونے نہ دیا۔ اس وجہ سے مشرقی پاکستان میں حالات بگڑے  اور نتیجہ بہت بھیانک نکلا۔

    (جاری ہے) 

متعلقہ عنوانات