پیاس سے میری ڈر گیا پانی
پیاس سے میری ڈر گیا پانی
ہو گیا خشک مر گیا پانی
اب مجھے تیرنا دکھاؤ گے
اب تو سر سے گزر گیا پانی
ان سے غیرت کا درس کیا لیتے
جن کی آنکھوں کا مر گیا پانی
کس نے دامن یہاں نچوڑا ہے
ریت میں کیسے بھر گیا پانی
کچھ نئے زخم ہو گئے حاصل
جھیل میں پھر سے بھر گیا پانی
دل کے کمرے میں اب بھی سیلن ہے
جب کہ کب کا اتر گیا پانی