پیار کا ہے خراج رہنے دو

پیار کا ہے خراج رہنے دو
دل کے زخموں کی لاج رہنے دو


منہ نہ موڑو کبھی محبت سے
اپنے سر پر یہ تاج رہنے دو


ہم سمجھتے ہیں پیار کی نظریں
مت دکھاؤ مزاج رہنے دو


گلشن زیست پہ چمن والو
پیار و الفت کا راج رہنے دو


عشق سے حسن مت جدا کرنا
ہے حسیں امتزاج رہنے دو


اہل حاجت کے کام کی خاطر
اپنی ہر احتیاج رہنے دو


عالم حسن ہے یہاں اخترؔ
دل کا ہر امتزاج رہنے دو