پر ہول خرابوں سے شناسائی مری ہے
پر ہول خرابوں سے شناسائی مری ہے
ہنگامے اگر تیرے ہیں تنہائی مری ہے
اے حسن تو ہر رنگ میں ہے قابل عزت
میں عشق ہوں ہر حال میں رسوائی مری ہے
جو سطح پہ ہے تیری رسائی ہے اسی تک
فن کار ہوں میں زیست کی گہرائی مری ہے
ہستی کے اجالے ہیں مری آنکھ کا پرتو
ہر چشمۂ پر نور میں بینائی مری ہے
ہر نقش حسیں ہے مری کاوش کا نتیجہ
ہر منظر دل کش میں توانائی مری ہے
شاعر ہوں صداقت کا پرستار ہوں روحیؔ
ہر رنگ میں ہر دور کی سچائی مری ہے