پنجاب ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی نے کلین سویپ کردیا، ن لیگ نے شکست تسلیم کرلی

پنجاب میں اتوار کے دن چودہ اضلاع میں ضمنی الیکشن کا دنگل سجا۔ کس ضلع کے سب سے زیادہ حلقے شامل تھے؟ ن لیگ کو کہاں بڑا دھچکا لگا؟  کس کا پلڑا بھاری رہا؟ پی ٹی آئی نے کن علاقوں میں غیر متوقع طور پر کامیابی حاصل کی۔ یہ سب جاننے کے لیے یہ تحریر پڑھیے۔   

اتوار 17 جولائی کو پنجاب کے بیس حلقوں میں انتخابی میدان سجا۔ اکا دکا لڑائی جھگڑے کے علاوہ یہ ضمنی الیکشن پُر امین رہا۔ خلاف توقع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پہلی بار اپوزیشن میں رہتے ہوئے بیس میں سے پندرہ نشستوں پر میدان مار لیا۔

الیکشن کن حلقوں میں ہوئے؟

پنجاب میں ضمنی الیکشن بیس (20) نسشتوں پر چودہ اضلاع میں ووٹنگ ہوئی۔ ان بیس نشستوں میں سے چار(4) حلقے لاہور پی پی (158,167,168,170)، دو(2) حلقے ضلع مظفر گڑھ(272,273)،دو(2) حلقے ضلع لودھراں (224,228)، دو(2) حلقے ضلع جھنگ (125,127) جبکہ دس(10) اضلاع یعنی ملتان، ڈیرہ غازی (ڈی جی) خان، ساہیوال،خوشاب،فیصل آباد،بہاولنگر،بھکر، شیخوپورہ، لیہ اور راول پنڈی کے اضلاع میں ایک ایک حلقہ میں انتخابات ہوئے۔ان میں جنوبی پنجاب کے نو(9) حلقے بنتے ہیں۔

کس نے کون سا حلقہ اپنے نام کیا؟

پنجاب کے ضمنی الیکشن میں بظاہر تو پی ٹی آئی اور ن لیگ کے امیدواران کا مقابلہ تھا لیکن بعض حلقوں میں آزاد امیدواران بھی مضبوط پوزیشن میں تھے جن میں لودھراں (پی پی 228)، لیہ اور جھنگ شامل ہیں۔ اس الیکشن میں صرف تین خواتین امیدواران شامل تھیں جن میں دو آزاد حیثیت میں (لیہ اور مظفرگڑھ پی پی 272) اور ایک مسلم لیگ ن (مظفر گڑھ 273) نے حصہ لیا۔

پاکستان تحریک انصاف نے 15 حلقوں میں میدان مار لیا۔

1۔ حلقہ پی پی 158 لاہور: میاں محمد اکرم عثمان (پاکستان تحریک انصاف)

2۔ حلقہ پی پی 167 لاہور: شبیر احمد گجر (پاکستان تحریک انصاف)

3۔ حلقہ پی پی 170 لاہور: ملک  ظہیر عباس کھوکھر (پاکستان تحریک انصاف)

4۔ حلقہ پی پی 125 جھنگ: میاں محمد اعظم چیلہ (پاکستان تحریک انصاف)

5۔ حلقہ پی پی 127 جھنگ: مہر محمد نواز بھروانہ (پاکستان تحریک انصاف)

6۔ حلقہ پی پی 83 خوشاب: حسن ملک اعوان (پاکستان تحریک انصاف) بمقابلہ امیر حیدر سنگھا (پاکستان مسلم لیگ ن)

7۔ حلقہ پی پی 140 شیخوپورہ: خرم شہزاد ورک ایڈووکیٹ (پاکستان تحریک انصاف)

8۔ حلقہ پی پی 224 لودھراں: محمد عامر اقبال شاہ (پاکستان تحریک انصاف) بمقابلہ زوار حسین وڑائچ (پاکستان مسلم لیگ ن)

9۔ حلقہ پی پی 288 ڈی جی خان: سردار سیف الدین کھوسہ (پاکستان تحریک انصاف) بمقابلہ عبدالقادر خان  (پاکستان مسلم لیگ ن)

10۔ حلقہ پی پی 217 ملتان: زین حسین قریشی (شاہ محمود قریشی کا بیٹا) (پاکستان تحریک انصاف)

جنوبی پنجاب میں ملتان کی نشست پر ہر کسی کی نظر تھی۔ سلمان نعیم پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے کوآرڈینیٹر کے طور پر سرگرم رہے۔ زین حسین قریشی نے چھے ہزار کے مارجن سے سلمان نعیم کو شکست دی۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اسی حلقے سے سلمان نعیم کے مقابلے میں شاہ محمود قریشی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

11۔ حلقہ پی پی 97 فیصل آباد (چک جھمراں): علی افضال ساہی (پاکستان تحریک انصاف)

12۔ حلقہ پی پی 202 ساہیوال: میجر (ر) محمد غلام سرور (پاکستان تحریک انصاف)

اس علاقے میں پی ٹی آئی نے ایک کمزور امیدوار کے ساتھ میدان مار لیا۔ ملک نعمان احمد لنگڑیال (پاکستان مسلم لیگ ن) کی شکست ایک بڑا اپ سیٹ ثابت ہوئی۔

13۔ حلقہ پی پی 90 بھکر: عرفان اللہ خان نیازی (حفیظ اللہ نیازی کا بھائی) (پاکستان تحریک انصاف) بمقابلہ سعید اکبر نوانی (پاکستان مسلم لیگ ن)

14۔ حلقہ پی پی 272 مظفر گڑھ: محمد معظم علی خان  جتوئی(پاکستان تحریک انصاف)

15۔ حلقہ پی پی 282 لیہ: قیصر عباس خان (پاکستان تحریک انصاف) بمقابلہ محمد طاہررندھاوا (پاکستان مسلم لیگ ن)

پاکستان مسلم لیگ ن نے 4 حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔

1۔ حلقہ پی پی 168 لاہور: ملک اسد علی کھوکھر (پاکستان مسلم لیگ ن)

ن لیگ لاہور کی 4 نشستوں میں صرف اس حلقے میں کامیابی سمیٹ سکی۔

2۔ حلقہ پی پی 07 راول پنڈی: راجہ صغیر احمد (پاکستان مسلم لیگ ن)

اس حلقے میں کانٹے دار مقابلہ رہا صرف چند ووٹوں کے فرق سے یہ سیٹ ن لیگ نے اپنے نام کرلی۔

3۔ حلقہ پی پی 237 بہاولنگر: میاں فدا حسین (پاکستان مسلم لیگ ن)

پی ٹی آئی نے اس حلقے میں نسبتاً کمزور امیدوار کو کھڑا کیا۔ یہ واحد حلقہ ہے جہاں عمران خان نے جلسہ بھی نہیں کیا۔

4۔ حلقہ پی پی 273 مظفر گڑھ: محمد سبطین رضا  (پاکستان مسلم لیگ ن)

 

آزاد امیدوار نے کس حلقے میں کامیابی حاصل کی

بیس نشستوں میں سے صرف ایک حلقے میں آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔

1۔ حلقہ پی پی 228 لودھراں: اس حلقے میں آزاد امیدوار رفیع الدین بخاری نے میدان مار لیا۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے امیدواران اس حلقے میں اپنی ضمانت ضبط کروا بیٹھے۔

 

 

سورس: الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پاکستانی میڈیا

متعلقہ عنوانات