پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ اور مصنوعی ذہانت

برطانیہ کے ممتاز  سائنسدان پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ نے کہا  تھا کہ مصنوعی ذہانت کی حامل مشینیں بنانے کی کوشش ہمارے وجود کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے 2014 میں بی بی سی پر دیے گئے  انٹرویو میں خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

"مکمل مصنوعی ذہانت کی ترقی نسل انسانی کے خاتمے کا  ذریعہ بن سکتی ہے۔"

انہوں نے اپنے اس انٹرویو میں اس خدشے کا اظہار، اپنے زیر استعمال ٹیکنالوجی کی  تبدیلی کے سوال کے جواب میں  کیا۔ یہ ٹیکنالوجی پروفیسر  ہاکنگ بات چیت کے لیے استعمال  کرتے  تھے، جس میں AI ٹیکنالوجی اپنی ابتدائی  شکل میں کام  کر رہی ہے۔

اے آئی ٹیکنالوجی کے بارے میں پروفیسرا سٹیفن ہاکنگ تو خاصے معترض اور منفی خیالات کے حامل نظر آتے تھے، لیکن دوسرے  بہت سے سائنسدان AI کے  اثرات کے بارے  میں اتنے زیادہ منفی خیالات نہیں رکھتے۔ ۔

ماہر طبیعات، پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ ، جن کو موٹر نیورون کی بیماری امیوٹروفک لیٹرل سکلیروس

(ALS) amyotrophic lateral sclerosis

ہے، بات کرنے کے لیے انٹیل   Intel کی تیار  کردہ ٹیکنالوجی کا استعمال کر  تے تھے۔

اس کی  تیاری میں برطانوی کمپنی سوئفٹ کی Swiftkey کے مشین لرننگ ماہرین شامل تھے۔ ان کی ٹیکنالوجی، جو پہلے سے ہی اسمارٹ فون  keyboard ایپ کے طور پر کام کرتی ہے، پروفیسر کو بات چیت میں مدد دینے کے لیے پہلے سمجھتی تھی کہ پروفیسر کس طرح   سوچ رہے ہیں اور پھر ایسے الفاظ تجویز  کرتی تھی جو وہ استعمال کرنا چاہتے  تھے۔

پروفیسر ہاکنگ کے مطابق  اب تک جو مصنوعی ذہانت کی ابتدائی شکلیں تیار کی گئی ہیں وہ بہت کارآمد  ثابت تو ہوئی ہیں ، لیکن انہیں خوف بہر حال لاحق تھا کہ ایسی کوئی  چیز جو انسانوں سے مماثل ہو یا  ان سے آگے نکل  جائے، اس  کی تیاری کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا  : "(مصنوعی ذہانت سے لیس مشینیں) اپنے آپ کو خود کنٹرول کرنے لگیں گی اور اپنے آپ کو انتہائی تیز رفتاری سے ری ڈیزائن redesign  کر سکیں گے۔ انسان جو اپنے  سست  حیاتیاتی ارتقا کی وجہ سے مجبور ہیں، ان کا مقابلہ نہیں کر  پائیں گے اور ان سے خاصے پیچھے رہ جائیں گے"۔

 گو کہ بہت سے سائنسدان پروفیسر ہاکنگ کی طرح خوف زدہ نہیں ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مستقبل کے خوف میں پروفیسر اکیلے ہی مبتلا نہیں تھے۔

یہ خدشات تو بہر حال  موجود ہیں کہ اے آئی AI  ٹیکنالوجی کی حامل زبردست  مشینیں انتہائی قلیل عرصے میں ، تیزی سے لاکھوں ملازمتوں کو تباہ کر دیں گی۔

اپنے بی بی سی انٹرویو میں پروفیسر ہاکنگ نے انٹرنیٹ کے فوائد اور خطرات پر بھی بات کی۔

انہوں نے دہشت گردوں کے لیے انٹر نیٹ کے کمانڈ سینٹر بننے کے بارے میں جی سی ایچ کیو کے ڈائریکٹر کی وارننگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا : "ایسے کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے انٹرنیٹ کمپنیوں کو مزید  اقدامات کرنا چاہیے، لیکن مشکل یہ ہے کہ یہ اقدامات انہیں آزادی اور  نجی  معلومات کا احترام  ملحوض  خاطر رکھتے  ہوئے کرنا ہوں گے۔"

 

مضمون میں بیان کردہ معلومات 2014 میں پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ کے بی بی سی کو دیے جانے والے انٹرویو  پر لکھے گئے  اداریے کا ترجمہ  ہیں۔

مترجم:  فرقان احمد