عشق ہے دریائے آتش تیر کر جانے کا نام
عشق ہے دریائے آتش تیر کر جانے کا نام حسن ہے صحن چمن میں پھول برسانے کا نام رات بھر شمع حزیں اس فکر میں جلتی رہی کیوں بلند آخر ہے اس دنیا میں پروانے کا نا لیلیٰ و شیریں کی کیا کچھ کہیے اب اس گل کی بات آج ہے اونچا چمن میں جس کے افسانے کا نام طور دل کی خیر ہو اب تاب نظارہ کہاں حسن کا ...