شاعری

عشق ہے دریائے آتش تیر کر جانے کا نام

عشق ہے دریائے آتش تیر کر جانے کا نام حسن ہے صحن چمن میں پھول برسانے کا نام رات بھر شمع حزیں اس فکر میں جلتی رہی کیوں بلند آخر ہے اس دنیا میں پروانے کا نا لیلیٰ و شیریں کی کیا کچھ کہیے اب اس گل کی بات آج ہے اونچا چمن میں جس کے افسانے کا نام طور دل کی خیر ہو اب تاب نظارہ کہاں حسن کا ...

مزید پڑھیے

لذت درد الم ہی سے سکوں آ جائے ہے

لذت درد الم ہی سے سکوں آ جائے ہے دل مرا ان کی نوازش سے تو گھبرا جائے ہے گرچہ ہے طرز تغافل پردہ دار راز عشق پر ہم ایسے کھوئے جاتے ہیں کہ وہ پا جائے ہے بزم میں میرے عدو ہیں ان سے ان کا ارتباط ایسا منظر کب مری آنکھوں سے دیکھا جائے ہے دل کی دل ہی میں رہی یہ حسرت دیدار بھی میری نظریں ...

مزید پڑھیے

جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا (ردیف .. ب)

جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا حشر سامانیاں تھیں منزل جاناں کے قریب ضو فشاں شمس تھا پر اس کو خجل ہونا پڑا ان کا حسن آ گیا جب مہر درخشاں کے قریب اشک بن بن کے جو چمکا تھا افق پر برسوں وہ ستارا نظر آیا ترے مژگاں کے قریب طائر روح نے پرواز کی دیکھ اے صیاد تو گیا لے کے قفس جب در ...

مزید پڑھیے

آج برسو کہ خواب دھل جائیں

آج برسو کہ خواب دھل جائیں درد اور اضطراب دھل جائیں برق کا رقص ہو یہاں ساقی دل میں اٹھتے عذاب دھل جائیں میرے نالوں کی پرورش کرنے تم جو آؤ حجاب دھل جائیں وصل کا ہو گلا سیاہی سے اور لکھے وہ باب دھل جائیں کاش چشم حیات رو رو کر آب سے ہو کے آب دھل جائیں شیخ کہتا ہے جھوم کر مجھ سے آؤ ...

مزید پڑھیے

کئی زخم اب تک سنبھالے ہوئے ہیں

کئی زخم اب تک سنبھالے ہوئے ہیں قلندر کے سینے پہ چھالے ہوئے ہیں تری حسرتوں کے کئی داغ لے کر مری تیرگی میں اجالے ہوئے ہیں کہ بے چارگی کا مزا ہم سے پوچھو ہم ان کی گلی سے نکالے ہوئے ہیں یہ نغمے یہ آہیں یہ نالے تماشا یہ خون جگر کے نوالے ہوئے ہیں یہ تحریر فن بھی انہیں کا ہے زیور جو آہ ...

مزید پڑھیے

تمنا جو اتنی مچلنے لگی ہے

تمنا جو اتنی مچلنے لگی ہے مرے رنگ میں کیا وہ ڈھلنے لگی ہے مری رخصتی اور انگڑائی اس کی ارادہ مرا وہ بدلنے لگی ہے ہماری عبادت کو آنا ترا کیا طبیعت اچانک سنبھلنے لگی ہے ترے لب پہ رخسار پہ لکھ رہا ہوں قلم خود بخود سرخ چلنے لگی ہے لپٹ کر ترے چھوڑتے ہی بدن سے مری روح طاہرؔ نکلنے لگی ...

مزید پڑھیے

محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو

محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو ہزاروں لاکھ آئیں گے یہ سن کر دل لگانے کو ادھر بے چین تھا وہ بھی یہی ارماں بتانے کو مرا دل بھی ترستا تھا اسے اپنا بنانے کو تمہارے روٹھنے کی بھی ادا پیاری یہاں تک کہ بڑی مشکل سے میں تیار ہوتا تھا منانے کو کرے گی کام کیا یہ وقت کی طاقت بھی دیکھیں ...

مزید پڑھیے

دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں

دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں دیکھ لو کس قدر اس میں ہیں خوبیاں ہم نے جن کے سبھی غم خوشی سے لیے دیکھتے ہی رہے وہ تو سود و زیاں خوب سے خوب تر آپؐ ہونے لگے ماند پڑنے لگیں ساری رعنائیاں عارضی پیار اپنوں سے بھی کیوں اگر غیر سے آپ کو عشق ہے جاوداں راہبر سے گلہ بے سبب بے اثر جب مقدر ...

مزید پڑھیے

ہم سے تم ہو اور تم سے ہم بھی ہیں

ہم سے تم ہو اور تم سے ہم بھی ہیں اور اس کے درمیاں کچھ غم بھی ہیں حالت دل ہے ہماری ضبط میں چشم بے پردہ ہماری نم بھی ہیں شاہ کے در پہ ہیں دیوانے سبھی اور لہراتے ہوئے پرچم بھی ہیں کہہ دیا کہ جاؤ اب تو ہجر ہے پڑ گئے ابرو میں ان کے خم بھی ہیں آج ہے محفل سجی اک درد کی اور زلفیں درہم و ...

مزید پڑھیے

عالم کوئے یار باقی ہے

عالم کوئے یار باقی ہے عاشقوں کا دیار باقی ہے میرؔ کا کھو چکے یہ بد قسمت اور سب کا مزار باقی ہے بزم سے تیری آئے ہیں اٹھ کر آہ اب تک خمار باقی ہے دعویٰ عشق ہے کیا ہم نے حیف دل میں قرار باقی ہے غنچہ و باغ راہ تاکے ہیں اب کے آؤ بہار باقی ہے اپنی تنہائیاں تو گن لی ہیں وحشتوں کا شمار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 9 سے 5858