شاعری

اخروٹ کا پیڑ اور ایک ناداں

ناداں کوئی اک روز جو جنگل میں گیا اخروٹ کے باغات کا منظر دیکھا ہے کتنا بڑا پیڑ تو پھل چھوٹا سا یہ سوچ کے وہ اور بھی حیران ہوا اس اتنے بڑے پیڑ پہ ننھا سا پھل تربوز یہاں ہوتا تو کیا اچھا تھا تربوز کو دیکھو تو ذرا سی ہے بیل قدرت نے دکھائے ہیں تماشے کیا کیا تربوز کہاں اور کہاں یہ ...

مزید پڑھیے

پیڑ لگائیں

آؤ ہم جنگل کو بچائیں پیڑ نہ کاٹیں پیڑ اگائیں ہر دل میں احساس یہ رکھ دیں بات یہ ہر انساں کو بتائیں پیڑ نہ کاٹیں آگ کی خاطر ایندھن کوئی اور جلائیں خطرے میں ہیں پیڑ ہمارے خطرے سے ہم ان کو بچائیں نئی نسل کی خاطر عادلؔ آؤ ہم بھی پیڑ لگائیں

مزید پڑھیے

نماز کو چلو

نماز کو جو جاؤ گے خدا کا قرب پاؤ گے کہیں گے تم کو نیک سب ملے گا تم کو پیارا رب اٹھو اٹھو نماز کو چلو چلو نماز کو ہے مختصر سی زندگی نہیں ہے اچھی کاہلی خدا کا اٹھ کے نام لو چلو تو سب یہ کہو اٹھو اٹھو نماز کو چلو چلو نماز کو وضو کرو وضو کرو مگر دھیان یہ رکھو وضو سے تن بھی صاف ہو وضو سے من ...

مزید پڑھیے

ٹافی نامہ

اکثر ہمارے خواب میں آتی ہیں ٹافیاں کھل جائے پھر جو آنکھ ستاتی ہیں ٹافیاں تقریب گھر میں ہو کوئی اسکول کا ہو جشن موقع ملے تو رنگ جماتی ہیں ٹافیاں کھائیں مزے مزے سے بڑے بھائی جان بھی باجی بھی خوب شوق سے کھاتی ہیں ٹافیاں ابا بھی لے کے آتے ہیں چیزیں نئی نئی امی بھی مارکیٹ سے تو لاتی ...

مزید پڑھیے

ہولی

ہولی جب بھی آئے پیار کی خوشیاں لائے رنگوں کے کھیلوں میں مستی سی چھا جائے خوش ہیں دادی نانی بچوں کی نادانی پچکاری میں بھر کر پھینک رہے ہیں پانی رنگ رنگیلی ہولی چھیل چھبیلی ہولی بچے ہوں یا بوڑھے سب کی سہیلی ہولی پانی کے غبارے رنگوں کے نظارے برا نہ مانو بھیا لگتے ہیں کیا پیارے

مزید پڑھیے

خدا جانتا ہے

خدا کی یہ باتیں خدا جانتا ہے نکلتا ہے مشرق سے کس طرح سورج فلک پر چمکتا ہے یہ چاند کیوں کر کہاں سے سمندر میں آتے ہیں طوفاں اجالا ہے کیسا یہ شمس و قمر پر خدا کی یہ باتیں خدا جانتا ہے بہاروں کا گل کو پتا کس طرح ہے ادا غنچوں کو یہ چٹکنے کی کیوں دی کہاں سے ہے آیا خزاں کا یہ موسم گھٹا ...

مزید پڑھیے

چاند تارے بنا کے کاغذ پر

چاند تارے بنا کے کاغذ پر خوش ہوئے گھر سجا کے کاغذ پر بستیاں کیوں تلاش کرتے ہیں لوگ جنگل اگا کے کاغذ پر جانے کیا ہم سے کہہ گیا موسم خشک پتا گرا کے کاغذ پر ہنستے ہنستے مٹا دیے اس نے شہر کتنے بسا کے کاغذ پر ہم نے چاہا کہ ہم بھی اڑ جائیں ایک چڑیا اڑا کے کاغذ پر لوگ ساحل تلاش کرتے ...

مزید پڑھیے

سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے

سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے نظر سے گرنا بھی گویا خبر میں رہنا ہے ابھی سے اوس کو کرنوں سے پی رہے ہو تم تمہیں تو خواب سا آنکھوں کے گھر میں رہنا ہے ہوا تو آپ کی قسمت میں ہونا لکھا تھا مگر میں آگ ہوں مجھ کو شجر میں رہنا ہے نکل کے خود سے جو خود ہی میں ڈوب جاتا ہے میں وہ سفینہ ...

مزید پڑھیے

دن کے سینے پہ شام کا پتھر

دن کے سینے پہ شام کا پتھر ایک پتھر پہ دوسرا پتھر یہ سنا تھا کہ دیوتا ہے وہ میرے حق ہی میں کیوں ہوا پتھر دائرے بنتے اور مٹتے تھے جھیل میں جب کبھی گرا پتھر اب تو آباد ہے وہاں بستی اب کہاں تیرے نام کا پتھر ہو گئے منزلوں کے سب راہی دے رہا ہے کسے صدا پتھر سارے تارے زمیں پہ گر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5851 سے 5858