شاعری

درد حد سے گزر گیا ہوگا

درد حد سے گزر گیا ہوگا تیرا عاشق تو مر گیا ہوگا چھان کر خاک تیرے کوچے کی دیر سے اپنے گھر گیا ہوگا تیری آواز اس کے اندر تھی خامشی سے وہ ڈر گیا ہوگا بوجھ آہوں کا اور نالوں کا اس کے دل سے اتر گیا ہوگا چوم کر ہار تیرے اشکوں کا قبر میں رقص کر گیا ہوگا تیری آہٹ سے کام لیتے ہی باغ ...

مزید پڑھیے

میں تھا دل میں اور تنہائی ہوئی

میں تھا دل میں اور تنہائی ہوئی آج کچھ زخموں کی بھرپائی ہوئی جس کی خاطر میں جگا تھا ہجر میں وہ کہیں تھی خواب میں آئی ہوئی میں ہوں دیوانہ وہی پھر بات ہے درد نے ہے روح بھی کھائی ہوئی تیرے دامن کی ہوا ہے خلد سی سانس ہے پھولوں نے مہکائی ہوئی کچھ تصور کو سنو کچھ عشق کو اور کچھ میری ...

مزید پڑھیے

قول و قرار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو

قول و قرار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو لیل و نہار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو خوابوں کا سود لے کے تمنا کی آگ میں چیخ و پکار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو اپنے ہی فلسفوں کا جنازہ نکال کر کچھ سوگوار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو اپنی غزل کا قافیہ لے اس دیار میں لے کر ادھار جلتے ہیں دولت کے رو بہ ...

مزید پڑھیے

گلاب کی موت

آج سارے چمن میں ماتم ہے موت نے حسن اس کا لوٹا ہے جاں چمن کی تھی تازگی جس کی شاخ سے وہ گلاب ٹوٹا ہے اس کے دم سے تھی ساری رعنائی اس چمن کا شباب تھا نہروؔ خود بہاریں نثار تھیں جس پر وہ شگفتہ گلاب تھا نہرو اس سے کتنا تھا پیار لوگوں کو اس کسوٹی پہ اب پرکھنا ہے اس نے آدرش جو دیا تھا ...

مزید پڑھیے

گر یوں نہ کیا نفس پہ میں جور کروں گا

گر یوں نہ کیا نفس پہ میں جور کروں گا اک بیوی ہے پہلے مری تین اور کروں گا ہر صوبے سے لاؤں گا دلہن اپنے لیے میں اس عزم کی تکمیل میں فی الفور کروں گا اے میرے وطن میں تری یکجہتی کی خاطر چاروں کو اکٹھا یہاں لاہور کروں گا محبوب مرے قدموں میں آ آ کے گریں گے اوراد و وظائف کا میں یوں دور ...

مزید پڑھیے

دکھوں کی وادی میں ہر شام کا گزر ایسے

دکھوں کی وادی میں ہر شام کا گزر ایسے تمہاری یاد کا پھیلا ہو دھندلکا جیسے ستم ظریف بتا کس طرح مناؤں تجھے کہ جز ترے میں گزاروں گی زندگی کیسے رتوں میں آیا نظر پیار کا رچاؤ مجھے ترے وجود کو خود میں سمو لیا ایسے بھری بہار جو گزری تو پھر گزرتی گئی مگر ہمیں تو خبر ہی نہ ہو سکی ...

مزید پڑھیے

دل میں اک داغ ہے سوالوں کا

دل میں اک داغ ہے سوالوں کا بے خودی رقص ہے نڈھالوں کا ہم سیاہ رات کی اسیری ہیں شوق رکھتے ہیں وہ اجالوں کا وہ یتیموں کے منہ کو نا پہنچے جانے پھر کیا ہوا نوالوں کا کوئی اب حال تک نہ پوچھے ہے ہم نشیں اور ہم پیالوں کا بے خودی بجلیاں قلم‌ کاری کیا کہیں اور ان کے بالوں کا عشق میں کچھ ...

مزید پڑھیے

تم جو میرے حال سے انجان ہو

تم جو میرے حال سے انجان ہو جان لو تم ہی تو میری جان ہو بے خودی نے حد پکڑ لی ہے کہیں ان کے آنے کا کوئی امکان ہو شیخ جی واعظ بنے دیکھے جو کل جیسے نظروں میں کوئی شیطان ہو عشق آ کر رقص کرتا ہے یہیں دیکھ کر تم بھی یہی حیران ہو جس گلی میں ہے مری دیوانگی وحشتوں کا اب وہاں اعلان ہو اس ...

مزید پڑھیے

اس سے بھی ایسی خطا ہو یہ ضروری تو نہیں

اس سے بھی ایسی خطا ہو یہ ضروری تو نہیں وہ بھی مجبور وفا ہو یہ ضروری تو نہیں لوگ چہرے پہ کئی چہرے چڑھا لیتے ہیں وہ بھی کھل کر ہی ملا ہو یہ ضروری تو نہیں اب کے جب اس سے ملو ہاتھ دبا کر دیکھو اب بھی وہ تم سے خفا ہو یہ ضروری تو نہیں جستجو کس کی ہے یہ دشت فنا کے اس پار وہ کوئی اور رہا ہو ...

مزید پڑھیے

عقب سے وار تھا آخر میں آہ کیا کرتا

عقب سے وار تھا آخر میں آہ کیا کرتا کسی بھی آڑ میں لے کر پناہ کیا کرتا غریب شہر تھا آنکھوں میں تھی انا زندہ سزائے موت نہ دیتا تو شاہ کیا کرتا مرے خلوص کو جو سکۂ غرض سمجھا میں ایسے شخص سے آخر نباہ کیا کرتا یوں اس کے عفو کا دامن بھی داغدار نہ ہو یہی خیال تھا قصد گناہ کیا کرتا یہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 10 سے 5858