بہتر ہے یہی کہ اب علی گڑھ چلئے
بہتر ہے یہی کہ اب علی گڑھ چلئے رکئے نہ کسی کے واسطے بڑھ چلئے جس فن کا ہو درس ہو جائیے اس میں شریک جو پیش ہے سبق اسے پڑھ چلئے
بہتر ہے یہی کہ اب علی گڑھ چلئے رکئے نہ کسی کے واسطے بڑھ چلئے جس فن کا ہو درس ہو جائیے اس میں شریک جو پیش ہے سبق اسے پڑھ چلئے
علم و حکمت میں ہو اگر خواہش فیم سرکار کی نوکری کو ہرگز نہ کر ایم شادی نہ کر اپنی قبل تحصیل علوم بت ہو کہ پری ہو خواہ وہ ہو کوئی میم
اس قوم کو یک دلی کی رغبت ہی نہیں جو ایک کرے ادھر طبیعت ہی نہیں اکبر کہتا ہے میل رکھو باہم وہ کہتے ہیں میل کی ضرورت ہی نہیں
عاشق کا خیال ہے بہت نیک معاش ہونے نہیں دیتا حسن کے راز کو فاش کیوں وصل میں جستجو کمر کی وہ کرے حاضر میں نہ حجت اور نہ غائب کی تلاش
دولت بھی ہے فلسفہ بھی ہے جاہ بھی ہے لطف حسن بتان دل خواہ بھی ہے سب سے قطع نظر ہے مشکل لیکن اتنا سمجھ رہو کہ اللہ بھی ہے
ہر ایک سے سنا نیا فسانہ ہم نے دیکھا دنیا میں ایک زمانہ ہم نے اول یہ تھا کہ واقفیت پہ تھا ناز آخر یہ کھلا کہ کچھ نہ جانا ہم نے
یہ بات غلط کہ دار الاسلام ہے ہند یہ جھوٹ کہ ملک لچھمنؔ و رامؔ ہے ہند ہم سب ہیں مطیع و خیر خواہ انگلش یورپ کے لیے بس ایک گودام ہے ہند
سچ ہے کہ انہوں نے ملک لے رکھا ہے ہم لوگوں سے کمپ کو پرے رکھا ہے لیکن ہے ادائے شکر ہم پر لازم کھانے بھر کو ہمیں بھی دے رکھا ہے
اسمال نہیں گریٹ ہونا اچھا دل ہونا برا ہے پیٹ ہونا اچھا پنڈت ہو کہ مولوی ہو دونوں بے کار انساں کو گریجویٹ ہونا اچھا
افسوس ان پر فلک نے پایا قابو مطلق نہیں ان میں رنگ ڈھونڈو یا بو شیخی کو چھوڑ میرزا پہلے بنے بنتے جاتے ہیں اب یہ مسلم بابو