چھٹ بھیوں کی شاعری کا یہ زور یہ شور
چھٹ بھیوں کی شاعری کا یہ زور یہ شور ایسوں کو کہے گا کون میدان کا چور شاعر ہیں یا مشاعروں کے ٹہیے سن پائی کوئی طرح لگانے لگے زور
چھٹ بھیوں کی شاعری کا یہ زور یہ شور ایسوں کو کہے گا کون میدان کا چور شاعر ہیں یا مشاعروں کے ٹہیے سن پائی کوئی طرح لگانے لگے زور
دنیا سے الگ جا کے کہیں سر پھوڑو یا جیتے ہی جی مردوں سے ناتا جوڑو کیوں ٹھوکریں کھانے کو پڑے ہو بے کار بڑھنا ہے بڑھو نہیں تو رستہ چھوڑو
بے درد ہو کیا جانو مصیبت کے مزے ہیں رنج کے دم قدم سے راحت کے مزے دوزخ کی ہوا تو پہلے کھا لو صاحب کیا ڈھونڈتے ہو ابھی سے جنت کے مزے
واللہ یہ زندگی بھی ہے قابل دید اک طرفہ طلسم دید جس کی نہ شنید منزل کی دھن میں جھومتا جاتا ہوں پیچھے تو اجل ہے آگے آگے امید
کوئی تجھ کو پکارتا جاتا ہے کوئی ہمت ہی ہارتا جاتا ہے کوئی تہہ کو سدھارتا جاتا ہے دریا ہے کہ موجیں مارتا جاتا ہے
منزل کا پتا ہے نہ ٹھکانہ معلوم جب تک نہ ہو گمراہ نہ آنا معلوم کھو لیتا ہے انسان تو کچھ پاتا ہے کھویا ہی نہیں تو نے تو پانا معلوم
موجوں سے لپٹ کے پار اترنے والے طوفان بلا سے نہیں ڈرنے والے کچھ بس نہ چلا تو جان پر کھیل گئے کیا چال چلے ہیں ڈوب مرنے والے
یوسف کو اس انجمن میں کیا ڈھونڈھتا ہے ہنگامۂ ما و من میں کیا ڈھونڈھتا ہے نیرنگ تماشا ہے حجاب معنی تصویر کے پیرہن میں کیا ڈھونڈھتا ہے
دیکھے ہیں بہت چمن اجڑتے بستے کیا کیا گل پیرہن لٹے ہیں سستے اے زندہ دلان باغ اتنا نہ ہنسو آنسو بھی نکل آتے ہیں ہنستے ہنستے
صبح ازل و شام ابد کچھ بھی نہیں اک وسعت موہوم ہے حد کچھ بھی نہیں کیا جانئے کیا ہے عالم کون و فساد دعوے تو بہت کچھ ہیں سند کچھ بھی نہیں