شاعری

ریشہ ریشہ بکھر گیا میں نہ کہ تو

ریشہ ریشہ بکھر گیا میں نہ کہ تو اپنی تہہ میں اتر گیا میں نہ کہ تو اے سر چکراتی وسعت کے مالک تھکتے تھکتے ٹھہر گیا میں نہ کہ تو Who broke into bits vein by vein, you or I? Who was lost in his own depths, you or I? You, the master of mind-reeling vastness: Who halted, slowly worn out, you or I?

مزید پڑھیے

اک آتش سیال سے بھر دے مجھ کو

اک آتش سیال بھر دے مجھ کو اک جشن خیالی کی خبر دے مجھ کو اے موج فلک میں سر اٹھانے والے کٹ جائے تو روشن ہو وہ سر دے مجھ کو Let molten fire fill my being Give me the glad tidings of a feast of the mind. You, who raise your head into the wavy skies: Give me the head that glows when it is slashed away

مزید پڑھیے
صفحہ 12 سے 100