شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے
شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے یہ مسکراتی ہوئی چیز مسکرا کے پلا سرور چیز کی مقدار پر نہیں موقوف شراب کم ہے تو ساقی نظر ملا کے پلا
شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے یہ مسکراتی ہوئی چیز مسکرا کے پلا سرور چیز کی مقدار پر نہیں موقوف شراب کم ہے تو ساقی نظر ملا کے پلا
موت کا سرد ہاتھ بھی ساقی مجھ کو خاموش کر نہیں سکتا ساز کا تار ٹوٹ سکتا ہے تار کا سوز مر نہیں سکتا
کافی وسیع سلسلۂ اختیار ہے کافی طویل مدت عہد بہار ہے میں تیرا ساتھ دوں گا جہاں تک تو چل سکے اے زندگی تو آپ ہی بے اعتبار ہے
تمہارے حسن کو میری نظر لگی ہے ضرور کہاں ہو پہلے سے تبدیل ہو گئے ہو تم خدا کرے مری آنکھوں سے نور چھن جائے نگاہ شوق میں تحلیل ہو گئے ہو تم
کون ہے جس نے مے نہیں چکھی کون جھوٹی قسم اٹھاتا ہے میکدے سے جو بچ نکلتا ہے تیری آنکھوں میں ڈوب جاتا ہے
پر لگا کر اڑے گا نام ترا لے فقیران میکدہ کی دعا خوب صورت مغنیہ! ہنس کر شاعروں کو ذرا شراب پلا
حشر تک بھی اگر صدائیں دیں بیت کر وقت پھر نہیں مڑتے سوچ کر توڑنا انہیں ساقی ٹوٹ کر جام پھر نہیں جڑتے
آخرت کا خیال بھی ساقی بادۂ وہم کا ایاغ نہ ہو اس لئے بندگی سے ہوں بیزار خلد بھی ایک سبز باغ نہ ہو
میری بیوی نے بنا رکھی ہے فٹبال کی ٹیم مجھ کو معلوم نہیں اس کی تمنا کیا ہے بارہواں بچہ ہے گھر میں مرے آنے والا ''زندگی اور بتا تیرا ارادہ کیا ہے''
نالے کہیں بلبل کے سنائی نہیں دیتے عاشق بھی شب غم میں دہائی نہیں دیتے اب میرؔ نہیں ہیں تو گلی سونی پڑی ہے عطار کے لونڈے بھی دکھائی نہیں دیتے