چھلکی ساغر میں مئے ناب گوارہ بن کر
چھلکی ساغر میں مئے ناب گوارہ بن کر چمکی آنکھوں میں محبت کا ستارہ بن کر ''خاک'' سے زیست بنی زیست سے احساس نشاط اور پھر ناچ اٹھی حسن دل آرا بن کر
چھلکی ساغر میں مئے ناب گوارہ بن کر چمکی آنکھوں میں محبت کا ستارہ بن کر ''خاک'' سے زیست بنی زیست سے احساس نشاط اور پھر ناچ اٹھی حسن دل آرا بن کر
گو مرے سر پہ سیہ رات کی پرچھائیں ہے میرے ہاتھوں میں ہے سورج کا چھلکتا ہوا جام میرے افکار میں ہے تلخیٔ امروز مگر میرے اشعار میں ہے عشرت فردا کا پیام
زندگانی نے دیا ہے یہ مجھے حکم کہ تو شب تاریک کے دامن میں ستارے بھر دے پھونک دے جمع ہے جتنا خس و خاشاک نفاق قلب انساں میں محبت کے شرارے بھر دے
میں نے اپنا ہی بھگویا ہے ابھی تو دامن تیرا دامن بھی تو اے دوست بھگونا ہے مجھے داغ غم تو نے جو سینے میں چھپا رکھا ہے اپنے اشکوں سے اسی داغ کو دھونا ہے مجھے
مے خانہ بہ دوش ہیں گھٹائیں ساقی پیمانہ فروش ہیں فضائیں ساقی اک جام پلا کے مست کر دے مجھ کو غارت گر ہوش ہیں ہوائیں ساقی
رات بھر لوگ جلاتے رہے ہولی کے الاؤ صبح کو مل کے چلے رنگ اڑانے کے لیے پھونک لوں رنج و الم کے خس و خاشاک تو پھر میں بھی نکلوں گا یہ تیوہار منانے کے لئے
تعجب سے کہنے لگے بابو صاحب گورنمنٹ سید پہ کیوں مہرباں ہے اسے کیوں ہوئی اس قدر کامیابی کہ ہر بزم میں بس یہی داستاں ہے کبھی لاٹ صاحب ہیں مہمان اس کے کبھی لاٹ صاحب کا وہ میہماں ہے نہیں ہے ہمارے برابر وہ ہرگز دیا ہم نے ہر صیغے کا امتحاں ہے وہ انگریزی سے کچھ بھی واقف نہیں ہے یہاں جتنی ...
فضل خدا سے عزت پائی آج ہوئے ہم سی ایس آئی شیخ نہ سمجھے لفظ انگریزی بولے ہوئے ہیں عیسائی
کہے کوئی شیخ سے یہ جا کر کہ دیکھیے آ کے بزم سید یہ رونق اور چہل پہل ہو تو کیا برا ہے گناہ کرنا
بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں اکبرؔ زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا