یہی تو دوستو لے دے کے میرا بزنس ہے
یہی تو دوستو لے دے کے میرا بزنس ہے تمہیں کہو کہ میں کیوں اس سے توڑ لوں ناطہ کروں گا کیا جو کرپشن بھی چھوڑ دی میں نے مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
یہی تو دوستو لے دے کے میرا بزنس ہے تمہیں کہو کہ میں کیوں اس سے توڑ لوں ناطہ کروں گا کیا جو کرپشن بھی چھوڑ دی میں نے مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
آپ کرائیں ہم سے بیمہ چھوڑیں سب اندیشوں کو اس خدمت میں سب سے بڑھ کر روشن نام ہمارا ہے خاصی دولت مل جائے گی آپ کے بیوی بچوں کو آپ تسلی سے مر جائیں باقی کام ہمارا ہے
موٹے شیشوں کی ناک پہ عینک کان میں آلۂ سماعت ہے منہ میں مصنوعی ایک بتیسی چوتھے مصرعے کی کیا ضرورت ہے
اجڑا سا وہ نگر کہ ہڑپہ ہے جس کا نام اس قریۂ شکستہ و شہر خراب سے عبرت کی اک چھٹانک بر آمد نہ ہو سکی کلچر نکل پڑا ہے منوں کے حساب سے
جنت سے نکالا ہمیں گندم کی مہک نے گوندھی ہوئی گیہوں میں کہانی ہے ہماری روٹی سے ہمیں رغبت دیرینہ ہے انورؔ یہ نان کمٹمنٹ پرانی ہے ہماری
کس مخمصے میں ڈال دیا انکسار نے اپنے کہے پہ آپ ہی میں شرمسار ہوں لے آیا میرے واسطے وہ ایک بیلچہ اک دن یہ کہہ دیا تھا کہ میں خاکسار ہوں
وقت برباد کرتی رہتی ہوں روز فریاد کرتی رہتی ہوں ہچکیاں تجھ کو آ رہی ہوں گی میں تجھے یاد کرتی رہتی ہوں
غم کی الجھی ہوئی لکیروں میں اپنی تقدیر دیکھ لیتی ہوں آئنہ دیکھنا تو بھول گئی تیری تصویر دیکھ لیتی ہوں
یہ کسی نام کا نہیں ہوتا یہ کسی دھام کا نہیں ہوتا پیار میں جب تلک نہیں ٹوٹے دل کسی کام کا نہیں ہوتا
ساتھ چھوٹے تھے ساتھ چھوٹے ہیں خواب ٹوٹے تھے خواب ٹوٹے ہیں میں کہاں جا کے سچ تلاش کروں آج کل آئنے بھی جھوٹے ہیں