آرزو
ہر مسافر تلاش کرتا ہے اپنی منزل کو شام سے پہلے آرزو کروٹیں بدلتی ہے زندگی کے قیام سے پہلے
ہر مسافر تلاش کرتا ہے اپنی منزل کو شام سے پہلے آرزو کروٹیں بدلتی ہے زندگی کے قیام سے پہلے
سنا شعر میرا تو جانا ہے اس نے دلوں میں سبھی کیوں بساتے ہیں اردو زباں یہ مری ہے زبان محبت چلو آج تم کو سکھاتے ہیں اردو
ہر گھڑی چشم خریدار میں رہنے کے لیے کچھ ہنر چاہیئے بازار میں رہنے کے لیے اب تو بدنامی سے شہرت کا وہ رشتہ ہے کہ لوگ ننگے ہو جاتے ہیں بازار میں رہنے کے لیے
حد سے بڑھنے لگی جب میری گھٹن تو دیکھا اس نے اس گھر میں دریچہ تو بنایا ہی نہیں جب بہت دور چلی آئی تو مڑ کر دیکھا میں اکیلی تھی مرے ساتھ وہ آیا ہی نہیں
سہیلی کی سہیلی عرشیہ حقؔ بہت مشکل پہیلی عرشیہ حقؔ خوشی کیا شے نہیں معلوم اس کو غموں کے سنگ کھیلی عرشیہ حقؔ
اس دھرتی سے اس عنبر کو لوٹ گیا پھر سے خدا کے اعلیٰ در کو لوٹ گیا آدم زادوں کی دنیا سے تنگ آ کر ایک فرشتہ اپنے گھر کو لوٹ گیا
دل سے ہو کر دل تلک جایا کرو بیچ کے رستے نہ اپنایا کرو مجھ کو باتیں کم سمجھ آتی ہیں تم کچھ عمل کر کے ہی بتلایا کرو
تم یہ کہتے ہو اک سوال ہو تم تم کو چھو کر جواب کر دوں گی تم کو غم ہے کہ ایک آتش ہو پاس آؤ تو آب کر دوں گی
مسجد کو مت جایا کر مجھ کو پاس بٹھایا کر مجھ سے پیار کی بولی بول میرے لب سے روزہ کھول
کہا جب اک کھلاڑی سے کہ لگ جائے اگر چوکا تو فوراً آپ کو آؤٹ ہو جانے کی عادت ہے وہ بولا میں کرکٹر بھی ہوں اور مرد مسلماں بھی مسلماں مرد کو بس چار ہی رن کی اجازت ہے