حسن کا عطر جسم کا صندل
حسن کا عطر جسم کا صندل عارضوں کے گلاب زلف کا عود بعض اوقات سوچتا ہوں میں ایک خوشبو ہے صرف تیرا وجود
حسن کا عطر جسم کا صندل عارضوں کے گلاب زلف کا عود بعض اوقات سوچتا ہوں میں ایک خوشبو ہے صرف تیرا وجود
ابر میں چھپ گیا ہے آدھا چاند چاندنی چھن رہی ہے شاخوں سے جیسے کھڑکی کا ایک پٹ کھولے جھانکتا ہو کوئی سلاخوں سے
کتنی معصوم ہیں تری آنکھیں بیٹھ جا میرے روبرو مرے پاس ایک لمحے کو بھول جانے دے اپنے اک اک گناہ کا احساس
میں نے مانا تری محبت میں دل کے دل ہی میں رہ گئے ارمان پھر بھی اس بات کا یقیں ہے مجھے نامکمل نہیں مرا رومان
اک نئی نظم کہہ رہا ہوں میں اپنے جذبات کی حسیں تفسیر کس محبت سے تک رہی ہے مجھے دور رکھی ہوئی تری تصویر
اف یہ امید و بیم کا عالم کون سے دن منڈھے چڑھے گی بیل ہائے یہ انتظار کے لمحے جیسے سگنل پہ رک گئی ہو ریل
یاد ماضی میں یوں خیال ترا ڈال دیتا ہے دل میں اک ہلچل دوڑتے میں کسی حسینہ کا جیسے آ جائے پاؤں میں آنچل
ایک کمسن حسین لڑکی کا اس طرح فکر سے ہے مکھڑا ماند جیسے دھندلی کہر چنبیلی پر جیسے ہلکی گھٹا کے اندر چاند
دوست! تجھ سے اگر خفا ہوں تو کیا آپ سے بھی تو خود خفا ہوں میں آج تک یہ نہ کھل سکا مجھ پر بے وفا ہوں کہ با وفا ہوں میں
اک ذرا رسمسا کے سوتے میں کس نے رخ سے الٹ دیا آنچل حسن کجلا گیا ستاروں کا بجھ گئی ماہتاب کی مشعل