یوں تو اکثر خیال آتا تھا
یوں تو اکثر خیال آتا تھا میں جو ہوں اس سے ماسوا بن جاؤں تیری آنکھوں کو دیکھنے کے بعد میں نے چاہا کہ میں خدا بن جاؤں
یوں تو اکثر خیال آتا تھا میں جو ہوں اس سے ماسوا بن جاؤں تیری آنکھوں کو دیکھنے کے بعد میں نے چاہا کہ میں خدا بن جاؤں
وقت کے ساتھ لوگ کہتے تھے زخم دل بھی تمہارے ہوں گے دور آج کوئی انہیں خبر کر دو میرا ہر زخم بن گیا ناسور
سن کے لوگوں کے زہر سے فقرے دیکھ کر اپنے گھر کی بربادی میں بھی جب مسکرا ہی لیتا ہوں تم تو کتنا بدل گئی ہوگی
مجھ کو چپ چاپ اس طرح مت دیکھ میرے بستر کی سلوٹیں مت کھول رات میں کتنی دیر سویا ہوں بول اے صبح کے ستارے بول
اس کے چہرے کا عکس پڑتا ہے اس کی باتیں شروع ہوتی ہیں آج کل رات بھر مرے دل میں کتنی صبحیں طلوع ہوتی ہیں
کاش ہم لوگ لڑ گئے ہوتے آپ کی دوستی کا رونا ہے دل سے گرد الم نہیں چھٹتی آنسوؤں کی کمی کا رونا ہے
مدتوں کور نگاہی دل کی نور عرفاں کو ترستی رہتی تو جو خورشید نہ بن کر آتی ذہن پر اوس برستی رہتی
اس کو کرنوں نے دی ہے تابانی اس کو مہتاب نے سنوارا ہے یوں وہ عورت ضرور ہے لیکن اس کی بنیاد استعارہ ہے
میری آنکھوں میں نیند چبھتی ہے میرے سینے میں جاگتے ہیں الاؤ دیوتاؤ مری کہانی کو تم سمجھ لو تو آدمی بن جاؤ
ہم کسی اور ستارے کی کشش میں گم ہیں وہ کوئی اور جہاں ہے تو جہاں ٹھہرا ہے کوئی منزل ہے نہ پسپائی کا رستہ کوئی رہرو شوق بھی ٹھہرا تو کہاں ٹھہرا ہے