شاعری

ریگستان کی دوپہر

یہاں تو نہ پیڑ ہے نہ سایہ نہ گھر ہے نہ گھر میں رہنے والے نہ زندگی ہے نہ کوئی ہلچل یہاں تو تا حد نظر دھوپ ہی دھوپ ہے ریت ہی ریت ہے دھوپ ہی دھوپ ہے تن کو جھلساتی دھوپ آگ برساتی دھوپ دھول اڑاتی دھوپ ریت اڑاتی ایک دم پرائی دھوپ

مزید پڑھیے

نہ مرنے کا دکھ

کوئی میرے لرزتے ہاتھ میں کاغذ کا پرزہ اور قلم پکڑا رہا تھا کبھی کچھ زیر لب ہی بڑبڑا کر کوئی اثبات میں آنکھوں کی اور ماتھے کی جنبش چاہتا تھا کبھی دانتوں میں ہونٹوں کو دبا کر کوئی رونے کی کوشش کر رہا تھا کوئی تو چند لمحوں بعد اپنے بال بکھرانے گریباں نوچنے کی فکر میں تھا کوئی غمگیں ...

مزید پڑھیے

ناکامی

وہ جد و جہد کرنا چاہتا تھا مگر جب سے اس نے اپنے جھونپڑے کو پختہ مکان میں بدلنے کا خواب دیکھا تھا وہ کئی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہو چکا تھا

مزید پڑھیے
صفحہ 960 سے 960