دو اجنبی
اک پتی کے ٹوٹنے گرنے کی آواز سے سحر اٹھا ہے سہمتا پیڑ بے تعلق شاخ پر بیٹھی ہے چڑیا ناک کے نیچے پڑا ہے گھونسلہ بکھرا ہوا جس کے گرنے اور بکھرنے کی صدا سے بے خبر ہے پیڑ مدتوں سے وہ ہماری ہی طرح ہیں ساتھ ساتھ
اک پتی کے ٹوٹنے گرنے کی آواز سے سحر اٹھا ہے سہمتا پیڑ بے تعلق شاخ پر بیٹھی ہے چڑیا ناک کے نیچے پڑا ہے گھونسلہ بکھرا ہوا جس کے گرنے اور بکھرنے کی صدا سے بے خبر ہے پیڑ مدتوں سے وہ ہماری ہی طرح ہیں ساتھ ساتھ
لٹکا دیا دن کھونٹی پر ہینگر سے اتاری رات پہننے کے لیے دن اور رات ہو گئے کتنے پرانے اگلے سفر کے لیے مناسب ہوگا کون سا لباس
پلٹ کر دیکھ بھر سکتی ہیں بھیڑیں بولنا چاہیں بھی تو بولیں گی کیسے ہو چکی ہیں سلب آوازیں کبھی کی لوٹنا ممکن نہیں ہے صرف چلنا اور چلتے رہنا ہے خوابوں کے غار کی جانب جس کا رستہ سنہرے بھیڑیوں کے دانتوں سے ہو کر گزرتا ہے
سمٹ آئے ہیں ساتوں سمندر ایک قطرے میں جس میں سمٹ آئے تھے ساتوں آسمان وہ قطرہ اب ٹپکنا چاہتا ہے پلکوں سے مجھے یہ فکر زمیں کے بطن کو اتنی قوت کون بخشے گا
ہر روز بدل جاتا ہے کچھ نہ کچھ کمرہ ہر ہفتہ عشرے میں نئے سلیقے سے سجایا جاتا ہے سامان وقت کے ساتھ بدل جاتی ہیں کچھ چیزیں بھی مگر ایک ساتھ سب کچھ بدلنے کے لیے بدلنا ہوتا ہے گھر
بجا ہے کہ بارشوں سے پہلے بھی اداس تھا جنگل اور اب بھی ہے جب ہو چکی ہے بارش لگتا ہے ٹھہر گیا ہے موسم اندر کا ہو گئی ہے جامد سماعت اور بصارت دیکھتے سنتے ہوئے بھی جو نظر آتا نہیں ہے بدلاؤ
بکھر گیا ہوا کے تھپیڑے سے گھونسلہ ملاؤں گا کیسے نظر لوٹ کر آئی اگر چڑیا
نہیں مٹتی کسی کی بھوک روٹی سے نہیں کرتے کسی کے درد کا درماں آنسو کہیں ہوتا اثر دی ہوئی دعاؤں کا نہیں اٹھتا کوئی انقلاب لہو سے نہیں اگتا کوئی سبزہ پسینے سے پھلتا ہی نہیں کوئی بھی کام باندھا ہی نہیں گیا پریم سوت ہماری عمریں گزر چکی ہیں
نکلے سفر کو پیدل وہ چار ہم سفر تھے سب اپنے راستے اور منزل سے باخبر تھے اک فلسفی تھا ان میں دوسرا تھا نائی پھر تیسرا سپاہی گنجا تھا جس کا بھائی جنگل میں رات آئی لازم تھا ان کو سونا لے کر چلے تھے اپنے وہ اوڑھنا بچھونا سوئے کچھ اس طرح وہ اس میں ہوشیاری ہر ایک کا تھا پہرا دو گھنٹے باری ...
سنو مادر ہند کے نونہالو صداقت پہ گردن کٹا لینے والو اٹھو خواب غفلت مٹا لو مٹا لو کمر بستہ ہو جاؤ ہمت بڑھا لو تمہیں گام ہمت بڑھانا پڑے گا وطن کا مقدر جگانا پڑے گا ترقی کا بھارت کی نغمہ سنا دو محبت کی گنگا دلوں میں بہا دو جو خفتہ ہیں مدت سے ان کو جگا دو صداقت کا دیدوں کی ڈنکا بجا ...