شاعری

عقد نامے

آج انہوں نے اعلان کر ہی دیا دیکھو! ہم نے تمہاری سب کی سب قوتوں کا فیصلہ کیا تھا قیل و قال کی گنجائش باقی نہیں ہے تمہارے اقرار نامے ہمارے پاس محفوظ ہیں تم سے پہلے والوں کی خطا یہی تھی کہ انہیں، اپنی ناف کے نیچے سرسراہٹ کا احساس کچھ زیادہ ہی ہو چلا تھا انہیں شہر بدر کر دیا گیا ان کے ...

مزید پڑھیے

صحیح کہہ رہے ہو

صحیح کہہ رہے ہو شکایت بجا ہے تمہاری گھنے گرد چہرے تمہارے نہیں ہیں خزاں زادے شہروں کا رخ کر رہے ہیں گلابی ہرے نیلے پیلے سبھی رنگ موسم اڑا لے گیا ہے کوئی دھانی چونری ہوا سے نہیں کھیلتی ہے کہانی سناؤ کسی وقت بھی کہ دن رات کی قید باقی نہیں ہے سنا ہے مسافر کوئی راستہ اب نہیں ...

مزید پڑھیے

سلونی سردیوں کی نظم

پرانے بوٹ ہیں تسمے کھلے ہیں ابھی مٹی کے چہرے ان دھلے ہیں شرابیں اور مشکیزہ سحر کا ابھی ہے جسم پاکیزہ گجر کا ستے چہرے پہ استہزا کا موسم لہو نبضوں سے خالی کر گیا ہے گلے میں ملک کے تعویذ ڈالو بدیسی برچھیوں سے ڈر گیا ہے غزل دالان میں رکھی ہے میں نے مہک ہے سنگترے کی قاش جیسی یہ کیسی مے ...

مزید پڑھیے

میری بیٹی

میری بیٹی جب بڑی ہو جائے گی سارے گھر میں چاندنی پھیلائے گی ہر نظر میں روشنی آ جائے گی حور جنت سے نچھاور لائے گی میری بیٹی جب بڑی ہو جائے گی باپ کے دل کی کلی کھل جائے گی ماں کی نظروں میں جوانی آئے گی اور وہ تعلیم اعلیٰ پائے گی اس کی شادی کی گھڑی پھر آئے گی میری بیٹی جب بڑی ہو ...

مزید پڑھیے

چار فتنے

تین فتنوں کا قصہ پرانا ہوا چار فتنوں کا سنیے ذرا ماجرا ایک لمبے ہیں عالم بھی فاضل بھی ہیں سچ تو یہ ہے کہ تھوڑے سے کاہل بھی ہیں شعر کا شوق بھی علم کا ذوق بھی اور گلے میں علی گڑھ کا ہے طوق بھی مرغ و ماہی کی رگ رگ سے یہ آشنا دوستوں پر فدا اور گھر سے جدا کھانے پینے کا کوئی نہیں ہے ...

مزید پڑھیے

ٹیپو کی آواز

گو رات کی جبیں سے سیاہی نہ دھل سکی لیکن مرا چراغ برابر جلا کیا جس سے دلوں میں اب بھی حرارت کی ہے نمود برسوں مری لحد سے وہ شعلہ اٹھا کیا پھیکا ہے جس کے سامنے عکس جمال یار عزم جواں کو میں نے وہ غازہ عطا کیا میرے لہو کی بوند میں غلطاں تھیں بجلیاں خاک دکن کو میں نے شرر آشنا کیا ساحل ...

مزید پڑھیے

چار یار

نمبر ایک بڑا ہی نیک کھائے کیک پئے ملک شیک نمبر دو کہے کو رو منگاؤ کو کو پلاؤ سب کو مجھے بھی دو مجھے بھی دو نمبر تین بڑی مسکین پہنے مارکین بجائے بین جائے چین نمبر چار بڑی ہوشیار ابھی پھلوار ابھی تلوار ہماری یار ہماری یار

مزید پڑھیے

نئی پود

یہ نئی پود الحفیظ و الاماں رعد ہے طوفان ہے آتش فشاں کھیلنے میں جوش پڑھنے میں خروش حرکتوں سے ان کی اڑ جاتے ہیں ہوش ناشتے کی میز پر چھین اور جھپٹ پھینک دیں چمچے رکابی دیں الٹ اور پھر تیاریاں اسکول کی شامت آئے میز کی اسٹول کی یہ گئے اور جیسے طوفان تھم گیا ایک سناٹا ہوا میں تھم ...

مزید پڑھیے

عرفی کی کیا بات

یوں تو بچے اور بھی ہیں لمبے اور چوکور بھی ہیں عرفی کی کیا بات بھائی عرفی کی کیا بات کالے بادل آئیں گے ساتھ میں بارش لائیں گے برسے گی برسات بھائی برسے گی برسات عرفی کی کیا بات بھائی عرفی کی کیا بات

مزید پڑھیے

سورج-۱

پانی جگ مگ کرتا جائے سورج اس میں ڈوبا جائے بڑی سی یہ سونے کی تھالی کیا معلوم کہاں کھو جائے مغرب میں جو بستے ہوں گے کتنے وہ خوش قسمت ہوں گے ہاتھ بڑھا کر بڑے مزے سے سورج کو چھو لیتے ہوں گے

مزید پڑھیے
صفحہ 955 سے 960