شاعری

فساد کے بعد

فساد شہر تھم گیا فضا میں بس گئی ہے ایک زہر ناک خامشی ہراس خوف بے بسی میں کھا رہا ہوں پی رہا ہوں جی رہا ہوں کس طرح یہ نرم لقمۂ غذا گرم گھونٹ چائے کا کسی خیال کے تلے جلے ہوئے لہو کے ذائقے سا منہ میں جم گیا فشار کشت و خوں کے بعد مضطرب سکوت جیسے دھڑکنوں کے راستے میں تھم گیا شعور عمر و ...

مزید پڑھیے

کفایت شعاری

جو چاہتے ہو کہ تم با وقار بن کے رہو تو زندگی میں کفایت شعار بن کے رہو دیا ہے رب نے تو بے شک تم اس کو خرچ کرو مگر بقدر ضرورت ہو بے حساب نہ ہو ہر ایک شے کو برتنے کا اک طریقہ ہے اس طرح سے کفایت بھی اک سلیقہ ہے وہ چاہے تیل ہو بجلی ہو یا کہ پانی ہو نہ کوئی چیز ہو ضائع سمجھ کے صرف کرو جو شاہ ...

مزید پڑھیے

آرزو

میری ایک خواہش ہے کوئی ایک نقطہ ہو جو وجود کی ساری سرحدوں سے باہر ہو جس پہ جا کے میں اپنا ایک جائزہ لے لوں اپنے آپ سے ہٹ کر اپنے آپ کو دیکھوں میری ایک خواہش ہے!

مزید پڑھیے

ظرف

جنت کی خنک ہوا ملی تو ٹھنڈک ہمیں ناگوار گزری منہ پھیر کے ناک بھوں چڑھا کے اک دوجے کو دیکھا اور ہم نے چاہا کہ ذرا سی نار دوزخ مل جائے تو ہاتھ تاپ لیں ہم

مزید پڑھیے

نانی اماں کی وفات پر ایک نظم

آج بچپن کو دفن کر آئے موہنی جھریاں سبک آنکھیں مہرباں شفقتوں سے پر چہرہ تھپکیاں دیتے ہاتھ نرم آغوش چاہتیں دیکھ بھال پیار دلار سارے کنبے کی فکر سب کا خیال رابطے رشتے داریاں ناطے خاطریں وضع داریاں مہماں مرتبے حیثیت حساب نساب نظم و ترتیب گھر کے اخراجات موت میت بیاہ پیدائش تعزیت ...

مزید پڑھیے

بمبئی کی ایک پرانی شام

شام ڈھلے چرچ گیٹ کے اس طرف بیکھا بہرام کا کنواں کراس میدان کے فٹ پاتھ پر بنے برسوں پرانے بینچوں پر بیٹھے ہوئے برسوں پرانے پارسی سفید لانبا کوٹ سیاہ قدیم کلاہ خاموش اور گمبھیر کھوئی کھوئی نظریں جمائے جیسے پرانے بمبئی کی روح آ نکلی ہو آج کی شام کا کوئی منظر دیکھنے

مزید پڑھیے

سدا سہاگن

انگ بھون کا بادل گرجے قطرہ قطرہ جیون برسے دید آنگن میں چھڑے اجالا جسم سمندر پھر سے مہکے نٹ کھٹ ناری سائے نگل جا سا رے گا ما پا دھا نی سا گلیاں کوچے سونے رستے روشن ہوں گے آنکھیں ساری ابل پڑیں گی پاؤں میں جھانجھر باندھ لے پھر سے سا نی دھا پا ما گا رے سا

مزید پڑھیے

سنگسار ہونے والی لڑکی کی آخری الفاظ

جس نے مجھ کو لفظوں کے ایک ڈھیر پہ لا کے کھڑا کیا تھا جس نے مجھ سے پیار کیا تھا جس نے کہا تھا تو اچھی ہے جس نے کہا تھا تو رانی ہے جس نے کہا تھا مر جاؤں گا جس نے کہا تھا جس نے جانے کیا کیا کہا تھا پہلا پتھر وہ تھا سہیلی

مزید پڑھیے

روشنی

سڑک کنارے بیٹھ کے اکثر میں یہ سوچا کرتا تھا گھٹتے بڑھتے ٹیڑھے ترچھے لاکھوں سائے کس کا پیچھا کرتے ہیں عمر کنارے اب میں اپنا سندر سایہ ڈھونڈ رہا ہوں

مزید پڑھیے

دعا

گہری رات میں سائے سائے زرد گھٹا ساکت و جامد گہرا نیلا جنگل سرد ہوا میں ہاتھ بڑھا سرد ہوا سسکیاں خوشبو الھڑ جسم دوراہے سپنا خون بہا قہر و غضب کی گرم ہوا میرے خدا الھڑ جسم کا خون بہا خون بہا ہاتھوں کو مایوس نہ کر

مزید پڑھیے
صفحہ 951 سے 960