شاعری

نا کام کوشش

احمق قمقمو! بےوقوف مشینو! تم سب شاید سوچتے ہوگے اپنی تیز چکا چوند روشنی سے اپنی گھڑ گھڑاہٹ سے دھمک سے میرے اندر کسی کو بے حال کرو گے خوف زدہ کر دوگے! اونہہ بے کار نہ اتراؤ میرے اندر کا کوئی کب کا سو چکا اب تو سوتے میں جھرجھری بھی نہیں لیتا اب تو کیوں میں ہوں تم سا تمہارے جیسا ...

مزید پڑھیے

شرکت

لامتناہی لامتناہی سلسلے سارے ہم کو ان سے کیا کرنا ہے ہم کو فقط اتنا کرنا ہے اس سب لامتناہی میں سے اپنا کچھ متناہی چن کر اپنے قلم کی زد سے اپنی نظر کی حد تک اس میں اک مرکوز تسلسل بھر دینا ہے اس کو پھر سے لامتناہی کر دینا ہے

مزید پڑھیے

زیارت

بہت سے لوگ مجھ میں مر چکے ہیں۔۔۔۔ کسی کی موت کو واقع ہوئے بارہ برس بیتے کچھ ایسے ہیں کہ تیس اک سال ہونے آئے ہیں اب جن کی رحلت کو ادھر کچھ سانحے تازہ بھی ہیں ہفتوں مہینوں کے کسی کی حادثاتی موت اچانک بے ضمیری کا نتیجہ تھی بہت سے دب گئے ملبے میں دیوار انا کے آپ ہی اپنی مرے کچھ رابطوں ...

مزید پڑھیے

خیال خاطر احباب

سلام میرے رفیقوں کو ہم نشینوں کو سپاٹ چہروں کو بے مہر و لطف سینوں کو کوئی حبیب مسرت نہ کوئی مونس غم نہ دل میں جوش نہ یارائے درد سینوں کو کوئی فروغ نہ کوئی نمو کہ یاروں نے رکھا ہے کر کے مسطح تمام زینوں کو ملا نہ حیف! غل آرائی کا مزاج کبھی مرے خلوص کے ''خرمن کے خوشہ چینوں کو'' فلک نے ...

مزید پڑھیے

شخصیت کی موسیقی

وہ قبول صورت سی سانولی بھلی عورت تھوڑا رک کے دیکھیں تو کتنی خوب صورت ہے اس کے نرم لہجے میں اس کی سوچ کی خوشبو اس کے ذوق پوشش میں ہلکے ہلکے رنگوں کے انتخاب کا جادو فکر کی جواں کرنیں اس کی روپ ریکھائیں انکھڑیوں میں کچھ خاکے مضطرب خیالوں کے انگلیوں میں رچنائیں نغمۂ تکلم میں زیر و ...

مزید پڑھیے

بے نشاں ہونے سے پہلے

زندگی اک دور تک سنگیت تھی اب شور ہے ہاں مگر اس شور کے بکھراؤ میں بے محابا صوت کے ٹکراؤ میں شاید ابھی اندوختہ کچھ زیر و بم ہوں آؤ ہم تم کوئی زیر و بم تلاشیں کوئی پیچ و خم تراشیں اور اس ترتیب کاری کی شعوری کوششوں کو لا شعوری نغمگی کی آخری مٹتی ہوئی سی گونج سے انگیز کر کے ایک شب کوئی ...

مزید پڑھیے

سعدیمؔ

زندگی سعدیہؔ کے ساتھ کھلے دم بہ دم یم بہ یم حیات کھلے محو ہو جائے سب گمان نفی اس کے چہرے پہ جب ثبات کھلے لمس سے اس کے ننھے ہاتھوں کے غنچۂ انکشاف ذات کھلے سیپ ہونٹوں میں موتیوں کی قطار جب کھلے گوہر صفات کھلے مسکرائے تو رو میں آئے حیات کھلکھلا دے تو کائنات کھلے اس کی شفاف نیند میٹھے ...

مزید پڑھیے

بچت

انہی دو سے آباد ہر اک کا گھر ہے کمانا ہے فن اور بچانا ہنر ہے یہ بات آج ہی سوچنا ہے ضروری کسے ہے خبر آنے والے دنوں کی برے وقت میں کام آئیں گے اکثر رکھو گے اگر چار پیسے بچا کر بچت ہی سے مل جل کے بنتی ہے دولت بچت ہی سے بڑھتی ہے ملکوں کی طاقت یہ فصلیں یہ بازار یہ کارخانے بچت نے سنوارے ہیں ...

مزید پڑھیے

الوداع

لڑکپن کی رفیق اے ہم نوائے نغمۂ طفلی ہماری گیارہ سالہ زندگی کی دل نشیں وادی ہمارے ذہن کی تخئیل کی احساس کی ساتھی ہمارے ذوق کی رہبر ہماری عقل کی ہادی ہمارے دامن افکار پر تیرا ہی سایا ہے خوشا اسکول کہ ہم نے تجھی سے فیض پایا ہے ہماری دھڑکنیں تیرے ہی بام و در میں پنہاں ہیں ترے ماحول ...

مزید پڑھیے

انتظار باقی ہے

کانپتی ہیں ہونٹوں پر کتنی ان کہی باتیں گونجتے ہیں کانوں میں کتنے ان سنے نغمے جھانکتے ہیں پلکوں سے انگلیوں کے پوروں تک خواب کتنے ان دیکھے لمس ان چھوئے کتنے نام ہے طلب جس کا مستقل حرارت ہے حسرت و تمنا کے آنسوؤں سے نم لیکن ان بجھے شراروں کی دائمی مسافت ہے بے بس آرزوؤں سے درد کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 950 سے 960