شاعری

قوس قزح

کھنچی ہے قوس قزح آسمان پر سر شام! عجیب کیف سا ہے حیرت نظر میں نہاں! عجیب کیف سا جنسی بھی ماورائی بھی چھلکتے جسم کی گولائیوں کا راز ہے کیا! اور اس میں روح کی رنگین دھاریوں کا فسوں!؟ لطیف سطح تفکر پہ کھویا کھویا سا ابھر رہا ہے یہ پر کرب و پر سرور سوال یہ سات رنگ کی لہریں یہ دائرے کی ...

مزید پڑھیے

اوج بن عنق

شہر کی سب سے بڑی ہوٹل کی چھت پر اس کا سر منڈلا رہا تھا اور ساحل کے قریب سرد اور محفوظ تہہ خانے کی تہہ کو پیر اس کا چھو رہا تھا ہائے وہ کتنا بڑا تھا! اس کے دائیں ہاتھ میں جکڑے ہوئے تھے کارخانے کمپنیاں بازار بینک اور بائیں ہاتھ پر اس کے دھرے تھے بار تھیٹر ہوٹلیں جوئے کے اڈے قحبہ ...

مزید پڑھیے

چکمہ

خواب میں کل شب میرا بڑھاپا مجھ کو ڈھونڈ رہا تھا اس سے پہلے کہ وہ مجھ کو آ لیتا میں اس کو چکمہ دے کر بچی کھچی جوانی کا دھوکا دے کر اپنی قبر میں جا لیٹا

مزید پڑھیے

متضاد زاویے

اور بساط خیال بے پایاں اور معین حدود شرح و بیاں تیز رفتار گردش حالات اور آہستگیٔ عمر رواں اجنبیت کا مستقل اک بوجھ اور شناسائیوں کا بار گراں عقل کی خامی نارسی دل کی اور تصور شکن حقیقت جاں مختلف ہر وجود پیش نظر اور امکان وحدت امکاں فکر عقدہ کشائیوں پہ مصر اور سر رشتے ہی کا خود ...

مزید پڑھیے

دم واپسیں

مرے نفس کی وادیوں میں یہاں سے نکل چلنے جیسی ہوا چل رہی ہے افق تا افق اک مہکتا دھواں ہے صدا ذائقے رنگ اور لمس خوشبو میں تحلیل ہونے لگے ہیں مہ و سال رفتہ شب و روز آئندہ لمحے میں تبدیل ہونے لگے ہیں زماں ایک سکتہ مکاں ایک نقطہ لکیریں عدد حرف سارے نم آلود کاغذ کی ترکیب میں گھل رہے ...

مزید پڑھیے

پھیکی زرد دوپہر

خاموش ڈھلی دوپہر آکاش کا کھویا کھویا نیل تھکی تھکی بیمار ہوا وقت کے چلتے ڈورے سے کچھ دیر الگ سونے لمحے احساس کی زرد لکیریں یاد کے پھیکے سائے دور دور بے رنگ افق شانت سمندر کی صورت اک پھیلا پھیلا سا ٹھہراؤ بجھا بجھا اچاٹ سا دل اوبی اوبی سوچ اکتاہٹ میں اک انجانی وحشت سی سونے لمحوں ...

مزید پڑھیے

آواز کے موتی

شعر کے جادوگر سنگیت کے ساحر مصرعوں اور دھنوں کے خالی سیپوں کے کشکول اٹھائے افسردہ مغموم کھڑے ہیں سونی آنکھوں میں ٹوٹی امید لیے آواز کے ان نورس قطروں کی جو خالی سیپوں میں امرت بن کر ٹپکیں اور اظہار گہر بن جائے لفظ کی بندش تال کی سنگت رقص کے تیور بے حرکت بے جان دھرے ہیں ان ہونٹوں ...

مزید پڑھیے

دل دہی

شام کی ضو ہر طرف ساحل پہ ہلکا سا اندھیرا ابر کا دور افق پر اک اداسی کا محیط ڈوبی ڈوبی محو سی نمناک آنکھیں درد فرقت سے حزیں رویا ہوا دل اور سمندر نرم لہروں کے ملائم ہاتھ سے طفل کو دے رہا ہے ہولے ہولے تھپکیاں

مزید پڑھیے

پس تقریب ملاقات

پس تقریب ملاقات یہاں شام ڈھلے دیر تک پھیلی رہے گی تری شرکت کی مہک مترنم سے رہیں گے یہ ہوا کے گوشے جن میں غلطیدہ ہے اب لحن تکلم تیرا رات بھر پھیلی رہے گی یہ تأثر کی شفق جذب ہے جس میں دل آویز تبسم تیرا یاد رہ جائے گی اس صحن کو یہ شام فسوں جل گئی تھیں کئی ان دیکھی سہانی شمعیں لو سا ...

مزید پڑھیے

ابلاغ

غم کانٹے کی نوک سے پھوٹا لفظ ببول کی شاخ سے اترے حیراں ہوں میں لفظ لکھوں یا شاخ سے کوئی خار چنوں اور کاغذ کے سینے میں چبھو دوں

مزید پڑھیے
صفحہ 949 سے 960