شاعری

ہل ٹیڑھا ہے

شیشے کے بدن میں رہتا ہوں میں آج ہوں میرے آگے پیچھے کل ہیں پھر بھی تن تنہا ہوں حاملہ مٹی کے اوپر سینے کے بل لیٹا ہوں سر اور پیر تصادم میں ہیں تاریکی کے پیچھے بھاگ رہا ہوں کچی موت کے بعد جوں ہی زندہ ہوتا ہوں میرے سرہانے نئی نویلی دلہن دھوپ دہک اٹھتی ہے سر اور پیر تصادم میں حق زوجیت ...

مزید پڑھیے

خروش خم

تمام عمر دل خود نگر کی نذر ہوئی ادھورے خواب ہیں دامن میں تشنہ لب باتیں گلو گرفتہ گلے بے اثر مناجاتیں جو گھٹ کے مر گئیں سینے میں وہ ملاقاتیں جو کروٹوں میں کٹیں وہ گناہ کی راتیں بہ شوق قدر کہیں جن کی قدر ہو نہ سکی وہ ارمغان نوا وہ سخن کی سوغاتیں بہ نام حسن وہ چٹھی جو ڈر کی نذر ...

مزید پڑھیے

بھگوان

بیٹھا تھا آکاش پر تو آنکھوں سے دور لیکن اپنا من تھا تیری شردھا سے بھرپور آنکھوں میں پرکاش تھا تیرا من میں تھا تھا یہ گیان کرم ککرم کو دیکھتا ہے میرا بھگوان تو مندر میں آن براجا پہن کے ہیرے موتی دوار دھنش کی اوٹ میں آ گئی تیری جوتی مہلوک داس پجاری پروہت پنڈت اور ودوان دینے لگے یہ ...

مزید پڑھیے

دنیا کیسے مجھ کو بھائے

تن سکھ کا اک ساگر چاہے جس میں خوب نہائے من کی ہے یہ چنچل آشا جو چاہے سو پائے دنیا چین نگر بن جائے تن بے چین ہے من بے قابو کون انہیں سمجھائے داس غلام کی آشا کیسی جنم جنم مر جائے من کی بات میں کہہ نہیں سکتا من مرضی سے رہ نہیں سکتا کچھ نہیں میرے بس میں بس گھل گئی جیون رس میں دنیا کیسے ...

مزید پڑھیے

مری میں جشن شب منور

گھر اے دل بے قرار زنداں سے کم نہیں قید کون کاٹے حسین سرما کا چاند دیوانہ وار کو بلا رہا ہے فسون‌ مہتاب کی قسم ہے پھر آج شب کچھ نہ لکھ سکوں گا پھر آج گھر میں نہ رہ سکوں گا کہ اک جنوں سا ہے مجھ پہ طاری مناظر کوہ و کنج جشن شب منور منا رہے ہیں بلا رہے ہیں مجھے مرے واسطے قیامت اٹھا رہے ...

مزید پڑھیے

میرے استاد

قید عمر رواں کی سلاخوں کو تھامے ہوئے جب کبھی جھانکتا ہوں میں ماضی کی کھڑکی سے اب یاد آتی ہیں مجھ کو وہ پگڈنڈیاں جن پہ بھاگا تھا بچپن کھلے پاؤں دھوپ سے کھلتی برگدی چھاؤں اور مہکتی چہکتی ہوئی دھول میری انگلی پکڑ کر مجھے لے کے جاتی تھی اسکول وہ ادارہ جہاں شرط تھی علم و فن کی ...

مزید پڑھیے

ہم دین دار بچے

ہم مدرسوں کے بچے بندے خدا کے سچے توحید میں ہیں پکے اخلاق میں ہیں اچھے ہم دین دار بچے اسلام کے ستارے ایمان کے شرارے روشن ہیں پیارے پیارے چمکیں گے جگ میں سارے ہم دین دار بچے توحید کے علم سے سنت کے دم قدم سے ڈرتا ہے شرک ہم سے بدعات دور ہم سے ہم دین دار بچے ماضی کی داستاں ہیں حالات ...

مزید پڑھیے

امی

سویرے سویرے جگاتی ہیں امی مرے ہاتھ منہ پھر دھلاتی ہیں امی بڑے پیار سے گوندھتی ہیں وہ آٹا توے پر پراٹھے پکاتی ہیں امی کبھی کالی چائے کبھی گوری چائے بنا کر نوالے کھلاتی ہیں امی بڑے بھیا کو سادہ روٹی پروسیں ستا کر انہیں کھلکھلاتی ہیں امی اگر منہ پھلا کے میں روٹھوں کبھی تو بہ ہر ...

مزید پڑھیے

گوشے

چلو نہ اس کہنگی کو تج کر حیات کے اس وسیع جنگل میں ایسے گوشے تلاش کر لیں جو سالہا سال تک بشر کی عمیق نظروں سے بچ رہے ہیں گزرتے لمحوں کی گرد کی تہہ میں دب گئے ہیں ہے جن میں امکان زندگی کا ہے جن میں امکان روشنی کا قدیم گوشے جو جدتوں کے امین بھی ہیں

مزید پڑھیے

عید اس پری وش کی

پھوٹی لب نازک سے وہ اک شوخ سی لالی تھوڑی سی شفق عارض تاباں نے چرا لی پھر بام کی جانب اٹھے ابروئے ہلالی اور چاند نے شرما کے کہا عید مبارک چھیڑا وہ حسیں شب نے تمناؤں کا جادو لہرا گئی خلوت کدۂ ناز میں خوشبو ہولے سے سنورنے لگے احساس کے گیسو دی کس نے در دل پہ صدا عید مبارک جھلکا رخ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 948 سے 960