شاعری

چاٹ والا

پکوان کیا مزے کے لاتا ہے چاٹ والا لے کر بڑا سا تھیلا آتا ہے چاٹ والا بمبئی کی بھیل پوری اجین کی کچوری کھا کر انہیں ہوئی ہے ہر اک زباں چٹوری رگڑا مسالہ بچو جس شخص نے نہ کھایا سمجھو کہ زندگی کا اس نے مزہ نہ پایا ٹکیاں یہ آلوؤں کی اس پر مزے کے چھولے لذت جو ان کی پائے گونگا زبان ...

مزید پڑھیے

جس کی بولی میٹھی ہے

بچو بولو کم سے کم زیادہ بولے ہوگا غم کہنا پرکھوں کا مانو پہلے تولو پھر بولو ہر دم بولو اچھے بول مت پیٹو باتوں کے ڈھول سچ بولو تو راحت ہے جھوٹوں پر سو آفت ہے اچھا بولو پیار ملے ورنہ سب کی مار ملے بولے جو اللہ کا نام بن جائیں سب اس کے کام جس کی بولی میٹھی ہے بچوں دنیا اس کی ہے

مزید پڑھیے

غزل چہ

ہمیں چاہیے روز اچھے کھلونے امرتی قلاقند ربڑی کے دونے ہم اسکول جائیں گے کچھ لیٹ ہو کر ابھی نو بجے ہیں ابھی دیجے سونے ہمیں آج سرکس کا شو دیکھنا ہے وہ جھولوں کے کرتب مزے کرتے بونے یہ اتوار آئے گا پھر سات دن میں یہ پکنک کے پل ہیں بڑے ہی سلونے بڑی جان کھاتے ہیں یہ ممی ڈیڈی نہ آنگن ...

مزید پڑھیے

اے وطن اے وطن

اے وطن اے وطن اے ہمارے وطن پھول ہم ہیں ترے تو ہمارا چمن تیری عظمت پہ ہیں جان و دل سے خدا آسماں جھک کے پرچم ترا چومتا اے وطن اپنی جنت ہے کوچہ ترا خوشبو ہم اور تو نرگس و نسترن اے وطن اے وطن اے ہمارے وطن پھول ہم ہیں ترے تو ہمارا چمن ہم ہیں فصل بہار اور تو گلستاں تو اگر آسماں ہے تو ہم ...

مزید پڑھیے

تیاگ

چپ چپ اپنے چپ بیگانے نرسنگھے خاموش اپنی ریکھا لیکھ کی ہانی یا کرموں کا دوش آشاؤں کی پھلواری میں پھوٹی کڑوی بیل پالے پوسے بن لہرائی الھڑ اور انیل پریم لتا کی سندرتا میں جاگ اٹھے ارمان اپنے پرائے ساجن بن کر آئے نظر انسان کڑوی بیل میں بیٹھے پھل آنے کی جب رت آئی باجے گاجے گونج اٹھے ...

مزید پڑھیے

بے بسی

میں نے چاہا تھا کہ تاروں کی بجھا دوں شمعیں نکہت و نور کے سانچے میں جو دیکھا تھا اسے کون کر سکتا ہے انکار وجود میں نے دیکھی ہیں لچکتی ہوئی بانہیں اس کی مرمریں شانوں پہ بکھری ہوئی مشکیں زلفیں رس بھرے ہونٹ رسیلی آنکھیں تاب نظارہ نہ موسیٰ کو ہوئی کیوں ہوتی اس کی آنکھوں میں تھے سہمے ...

مزید پڑھیے

آج اور کل

بھوکی آنکھیں کل کو دیکھیں جھوٹی آس لگائے آنے والی کل کب آ کر آج کی بھوک مٹائے آنے والی کل پہ بھروسہ کب آئے کیا لائے بیتی کل بیتی کل کے دیپ کی لو کب آج کی جوت جگائے مایا چھل کے چھایا ڈھل کے لوٹ کے پھر نہیں آئے آج کی بھوک ہے آج کا رونا آج کا راگ سہاگ جھوٹ کپٹ سے لاگ لپٹ سے آج کے دیپ ...

مزید پڑھیے

تفسیر حیات

دور سے بھاگتے اور بڑھتے چلے آتے ہیں جذبۂ شوق میں ڈوبے ہوئے سرسبز درخت راحت روح کا سامان لیے نغمۂ ساز نظر بکھراتے میری مشتاق نگاہوں سے ملاتے ہوئے نظریں اپنی مجھ سے مل مل کے بچھڑ جاتے ہیں اور پھر دور بہت دور پہنچ کر ایسے دیکھتے جاتے ہیں مڑ مڑ کے مجھے جیسے اک تشنگی محسوس کئے جاتے ...

مزید پڑھیے

نیاز مندی

روح گلستاں سمجھ جان رنگ و بو سمجھ نغمۂ بہار کہہ اصل ہا و ہو سمجھ دیکھ چشم شوق سے خشم کی نگاہ سے تیرا ذوق ہے مجھے جو بھی چاہے تو سمجھ میرے رخ پہ تاب ہے تیرے رخ کی تاب سے میرے دم سے ہے تیری زلف مشکبو سمجھ قلزم حیات میں جوش تیرے ذکر سے میرا فکر ہے تری مستیوں کی جو سمجھ میں ہوں تیرا راز ...

مزید پڑھیے

عظمت آدم

ہم تمہیں قتل ہی کر دیں گے مگر آج کی رات مت کہو بیٹی بہو اور بہن تم تو ہو ایک حسیں مشغلۂ عیش و نشاط آج تک دیکھی نہ تھی جس کی جھلک گورا گورا سا بھرا جسم گداز جس نے ارمانوں میں اک آگ لگا رکھی ہے سسکیاں بند کرو اور بلکنا چھوڑو اپنے واویلا سے اب اور منغص نہ کرو چھوڑ دو اپنے عزیزوں کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 946 سے 960