تھم گئی تال انفاس کی
وہ ایک فن کار تھا جس کی آواز برسوں تلک محبت کے نغمے سناتی رہی امن کے گیت گاتی رہی جس کی آواز سے سر مکمل ہوئے جس کی آواز نے لے کو بخشی جلا اس کی آواز پیغام صبح مسرت بھی تھی اس کی آواز اک درد شام غریباں بھی تھی وہ ایک فن کار تھا وقت کے ساز پر گا رہا تھا غزل مسکرانے لگی جس کو سن کے ...