شاید کہ بہار آئی
بیٹھے بیٹھے سفیدی پہ تاریخی کرنوں کا گھیرا کھلا لمبی شاخوں کے سائے زمیں پر گرے سانس میں پرزہ پرزہ ہوا باس بن کر کھلی میرے کمرے کی کھڑکی سے باہر بہار آ گئی یا شاید تھکن اور اندھیرے میں کروٹ بدلتے ہوئے میں نے سپنے میں دیکھا بہار آ گئی ایک بھولے ہوئے سال کے چاند کی روشنی میرے ...