شاعری

شاید کہ بہار آئی

بیٹھے بیٹھے سفیدی پہ تاریخی کرنوں کا گھیرا کھلا لمبی شاخوں کے سائے زمیں پر گرے سانس میں پرزہ پرزہ ہوا باس بن کر کھلی میرے کمرے کی کھڑکی سے باہر بہار آ گئی یا شاید تھکن اور اندھیرے میں کروٹ بدلتے ہوئے میں نے سپنے میں دیکھا بہار آ گئی ایک بھولے ہوئے سال کے چاند کی روشنی میرے ...

مزید پڑھیے

چپ

رات کی کالی بارش نے چہروں کی وردی کیچڑ سے بھر دی ہے میرے سینے کے پنجرے میں خون کا گردش کرنے والا لٹو نفرت کے پودوں کے اوپر گھوم رہا ہے تم نے ایسے کانٹے میری شریانوں میں بوئے ہیں ایسی دوپہروں کی زردی میرے گالوں پہ لیپی ہے کہ میں بستر کی شکنوں میں اپنی آنکھیں بو کر روتا ہوں پہلی بار ...

مزید پڑھیے

ایک نظم

شب کے پھاٹک سے پرے میں نے چرائے بوسے جو تیرے زانو کی رحل پہ ٹھٹکے دھان کے خیمے میں اک تو تھا یا پانی کا لگاتار خروش آخری بار جوانی کی کتاب دختر رز نے کھولی

مزید پڑھیے

دھوپ میں بارش

کل رات نہ جانے کیوں کیسے ایک عجیب سی خواہش ہونے لگی وہ شہر جو ہم سے چھوٹا ہے اسی شہر کی خواہش ہونے لگی وہ شہر جو ہم سے چھوٹا ہے اب اس کا نظارہ کیسا ہے کس سے پوچھوں کیسے پوچھوں ہر جان سے پیارا کیسا ہے کیا اب بھی ہمارے ہمجولی بے کار پڑے ہیں گاؤں میں کیا اب بھی بیڑیاں لٹکی ہیں ان دوڑنے ...

مزید پڑھیے

گھر کی جھلک

جھلک تو دیکھو ہمارے گھر کی یہاں ہیں نانی یہاں ہیں تائی ہمارے ماں باپ اور چچا ہیں یہاں ہیں بہنیں یہاں ہیں بھائی ہمارا گھر ہے حسین گلشن خوشی کی کلیاں کھلی ہوئی ہیں وفا کی خوشبو بسی ہوئی ہے ہوئی نہ ہوگی یہاں لڑائی ہمارے ابو کی دیکھو عظمت ہر ایک کرتا ہے ان کی عزت نظر میں ان کی ہیں سب ...

مزید پڑھیے

بچپن کا وہ زمانہ

آتا ہے یاد مجھ کو بچپن کا وہ زمانہ رہتا تھا ساتھ میرے خوشیوں کا جب خزانہ ہر روز گھر میں ملتے عمدہ لذیذ کھانے بے محنت و مشقت حاصل تھا آب و دانہ بچوں کے ساتھ رہنا خوشیوں کے گیت گانا دل میں نہ تھی کدورت تھا سب سے دوستانہ مہندی کے پتے لانا اور پیس کر لگانا پھر سرخ ہاتھ اپنے ہر ایک کو ...

مزید پڑھیے

ای میل

یوں ہی ای میل سے آ جاتے ہیں سادہ سے خطوط سادگی اتنی کہ خوشبو نہ وے رنگ لئے ہاں وہی رنگ جو تیرے لب و رخسار کا ہے اب تو کاغذ پہ کوئی نقش ابھرتا ہی نہیں ہاں وہی نقش تیرے مہندی لگے ہاتھوں کا اب کسی حرف سے آتی نہیں خوشبو تیری کیسے الفاظ ہیں یہ جو تیری سانسوں کی مہک بن سمیٹے ہوئے چپ چاپ ...

مزید پڑھیے

ماتھے کا جھومر

شہنائی بجاتا ہوا اک ننھا سا مچھر پہنچا کسی میدان میں نالے سے نکل کر میدان میں کچھ دیر بھٹکتا رہا مچھر کچھ کام نہیں تھا تو مٹکتا رہا مچھر موصوف نے اک بیل کو بیٹھا ہوا پایا تب دل میں سواری کا ذرا شوق سمایا آرام سے وہ بیٹھ گیا سینگ کے اوپر پھر اپنے خیالات میں گم ہو گیا مچھر دو گھنٹے ...

مزید پڑھیے

سیاروں کی محفل

زمین مری نظروں میں اے مریخ تیرا درجہ اعلیٰ ہے بلندی پر تو رہتا ہے تری قسمت بھی بالا ہے مریخ بلندی اور پستی کا کبھی دھوکا نہیں کھائیں زمیں اوپر دکھائی دے اگر مریخ پر آئیں زمین تجھے مانا ہے دیوتا جنگ کا نادان لوگوں نے تباہی کا دیا الزام تجھ کو روم والوں نے تجھے بھارت کے دانشور سدا ...

مزید پڑھیے

وہی تو لمحہ تھا فیصلے کا

رفاقتوں کے طویل رستے پہ چلتے چلتے بہت ہی اکتا گیا تھا جاناں تو یہ بھی اچھا ہوا کہ اک دن وہ موڑ آیا کہ جس کی پگڈنڈیاں جدا تھیں بس اک اشارہ تھی وہ ہی ساعت وہی تو لمحہ تھا فیصلے کا وہ ہاتھ اب ہم کو چھوڑنا تھے کہ جن کو تھامے بہت دنوں سے رفاقتوں کے سفر میں دونوں ہی ہم قدم تھے تو پھر وہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 944 سے 960